Tafseer-e-Majidi - An-Najm : 2
مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَ مَا غَوٰىۚ
مَا ضَلَّ : نہیں بھٹکا صَاحِبُكُمْ : ساتھی تمہارا وَمَا غَوٰى : اور نہ وہ بہکا
کہ یہ تمہارے ساتھ رہنے والے نہ بھٹکے، اور نہ غلط راستہ پر ہولئے،1۔
1۔ یعنی جس طرح ستارہ طلوع سے غروب تک ساری مسافت میں اپنی باقاعدہ رفتار قائم رکھتا ہے اور ذرا ادھر سے ادھر نہیں ہوتا، اسی طرح یہ پیغمبرامین ساری عمرضلال وغوایت کے اثر سے محفوظ رہے اور افراط وتفریط دونوں سے الگ، ٹھیک حق کی صراط مستقیم پر قائم ہیں (آیت) ” والنجم “۔ ستارہ سے مراد یہاں ستارہ کی جنس ہے، تو بعض نے ستارہ ثریا سے مراد لی ہے۔ الثریا اوجنس النجوم (کشاف) اقسم بالثریا اوبجنس النجوم (مدارک) ستارہ گو اپنی باقاعدہ رفتار سے ادھر ادھر جس طرح طلوع سے غروب تک نہیں ہوتا اسی غروب سے طلوع تک بھی نہیں ہوتا۔ لیکن یہ دوسری کیفیت مرئی ومحسوس نہیں۔ اور وہ پہلی کیفیت مشاہد ہے۔ اس لئے ذکر اسی قید کے ساتھ کیا گیا۔ (آیت) ” ماضل “۔ ضلال یہ کہ بالکل راستہ بھول کر کھڑا رہ جائے۔ (آیت) ” ما غوی “۔ غوایت یہ کہ غیر راہ کو راہ سمجھ کر چلتا رہے۔ (آیت) ” صاحبکم “۔ یعنی یہ تمہارے ہر وقت کے اور سامنے سامنے ساتھ رہنے والے، جن کے کردار، اقوال، احوال، اعمال سے تم خوب واقف ہو۔
Top