Al-Quran-al-Kareem - Ar-Rahmaan : 10
وَ الْاَرْضَ وَ ضَعَهَا لِلْاَنَامِۙ
وَالْاَرْضَ : اور زمین وَضَعَهَا : اس نے رکھ دیا اس کو لِلْاَنَامِ : مخلوقات کے لیے
اور زمین، اس نے اسے مخلوق کے لیے بچھادیا۔
وَالْاَرْضَ وَضَعَہَا لِلْاَ نَامِ :”الانام“ کا معنی ہر جان دار مخلوق ہے ، یعنی اللہ تعالیٰ نے زمین کو اس طرح بنایا اور بچھایا ہے کہ مخلوق کی تمام ضروریات اس سے پوری ہوتی ہے ، ان کا پیدا ہونا ، کھانا پینا ، پہننا ، رہنا سہنا ، چلنا پھرنا ، زندہ رہنا اور دفن ہونا غرض ہر ضرورت اور ہر سہولت اسی سے وابستہ ہے۔ ”الانام“ کے لفظ میں اگرچہ تمام مخلوق شامل ہے ، مگر یہاں اس سے مراد جن و انس ہیں ، کیونکہ محاسبہ انہی دو کا ہونا ہے اور آگے انہی پر احسانات کا ذکر ہے۔ دوسری جگہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس نے زمین کی ہر چیز انسانوں کی خاطر بنائی ہے ، فرمایا :(ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَ لَکُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا) (البقرہ : 29) ”وہی ہے جس نے زمین میں جو کچھ ہے سب تمہارے لیے پیدا کیا۔“ اور فرمایا (وَ سَخَّرَلَکُمْ مَّا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا) (الجاثیہ : 13)”اور اس نے تمہاری خاطر ان تمام چیزوں کو مسخر کردیا جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں“۔ زمین کو انسان کے لیے بنانے اور بچھانے کے متعلق دیکھئے سورة ٔ رعد (3) ، نمل (60، 61) یٰسین (33 تا 35) حم السجدہ (9، 10) زخرف (9، 10) جاثیہ (3، 4) ق (7، 8) ملک (15) مرسلات (25، 26) ، نبائ (6) اور سورة ٔ نازعات (30 تا 3)۔
Top