Al-Quran-al-Kareem - Ar-Rahmaan : 9
وَ اَقِیْمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ وَ لَا تُخْسِرُوا الْمِیْزَانَ
وَاَقِيْمُوا : اور قائم کرو۔ تولو الْوَزْنَ : وزن کو بِالْقِسْطِ : انصاف کے ساتھ وَلَا : اور نہ تُخْسِرُوا : خسارہ کر کے دو ۔ نقصان دو الْمِيْزَانَ : میزان میں۔ ترازو میں
اور انصاف کے ساتھ تول سیدھا رکھو اور ترازو میں کمی مت کرو۔
1۔ یوَاَقِیْمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ۔۔۔۔۔۔:”القسط“ عدل ، انصاف۔ ان آیات میں ”المیزان“ کا لفظ تین دفعہ آیا ہے ، پہلا آلہ (ترازو) کے معنی میں ہے ، دوسرا مصدر (وزن) کے معنی میں اور تیسرا اسم مفعول (موزون) کے معنی میں۔ (ابن عادل ، اللباب) اس سے ماپ تول اور دوسرے پیمانوں میں انصاف کی تاکید مقصود ہے۔ اللہ تعالیٰ نے شعیب ؑ کی قوم پر عذاب کا ایک بہت بڑا باعث ماپ تول میں کمی بیشی کو قرار دیا ہے اور قرآن مجید کی ایک سورت کا نام ”مطففین“ ہے، جس میں کمی بیشی کرنے والوں کے لیے ”ویل“ کی وعید سنائی ہے۔ 2۔ بہت سے مفسرین نے فرمایا کہ ”ووضع المیزان“ میں ”واقیمو الوزن“ سے مراد عدل ہے ، جس کی ایک شاخ ماپ تول میں عدل ہے۔ اس لیے ”وضع المیزان“ میں عام عدل کا ذکر ہے اور ماپ تول کی اہمیت کے پیش نظر ”اقیمو الوزن“ (تول سیدھا رکھو) میں عدل کی صورتوں میں وزن کا خاص طور پر الگ ذکر فرمایا ہے۔
Top