Al-Quran-al-Kareem - Al-A'raaf : 127
قُلْ لَّاۤ اَجِدُ فِیْ مَاۤ اُوْحِیَ اِلَیَّ مُحَرَّمًا عَلٰى طَاعِمٍ یَّطْعَمُهٗۤ اِلَّاۤ اَنْ یَّكُوْنَ مَیْتَةً اَوْ دَمًا مَّسْفُوْحًا اَوْ لَحْمَ خِنْزِیْرٍ فَاِنَّهٗ رِجْسٌ اَوْ فِسْقًا اُهِلَّ لِغَیْرِ اللّٰهِ بِهٖ١ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَّ لَا عَادٍ فَاِنَّ رَبَّكَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
قُلْ : فرما دیجئے لَّآ اَجِدُ : میں نہیں پاتا فِيْ : میں مَآ اُوْحِيَ : جو وحی کی گئی اِلَيَّ : میری طرف مُحَرَّمًا : حرام عَلٰي : پر طَاعِمٍ : کوئی کھانے والا يَّطْعَمُهٗٓ : اس کو کھائے اِلَّآ : مگر اَنْ يَّكُوْنَ : یہ کہ ہو مَيْتَةً : مردار اَوْ دَمًا : یا خون مَّسْفُوْحًا : بہتا ہوا اَوْ لَحْمَ : یا گوشت خِنْزِيْرٍ : سور فَاِنَّهٗ : پس وہ رِجْسٌ : ناپاک اَوْ فِسْقًا : یا گناہ کی چیز اُهِلَّ : پکارا گیا لِغَيْرِ اللّٰهِ : غیر اللہ کا نام بِهٖ : اس پر فَمَنِ : پس جو اضْطُرَّ : لاچار ہوجائے غَيْرَ بَاغٍ : نہ نافرمانی کرنیوالا وَّلَا عَادٍ : اور نہ سرکش فَاِنَّ : تو بیشک رَبَّكَ : تیرا رب غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
کہہ دے میں اس وحی میں، جو میری طرف کی گئی ہے، کسی کھانے والے پر کوئی چیز حرام نہیں پاتا جسے وہ کھائے، سوائے اس کے کہ وہ مردار ہو، یا بہایا ہوا خون ہو، یا خنزیر کا گوشت ہو کہ بیشک وہ گندگی ہے، یا نافرمانی (کا باعث) ہو، جس پر غیر اللہ کا نام پکارا گیا ہو، پھر جو مجبور کردیا جائے، اس حال میں کہ نہ بغاوت کرنے والا ہو اور نہ حد سے گزرنے والا تو بیشک تیرا رب بےحد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
قُلْ لَّآ اَجِدُ فِيْ مَآ اُوْحِيَ۔۔ : مردہ سے مراد ہر وہ حلال جانور ہے جو بغیر ذبح کیے طبعی طور پر یا حادثے سے (جس کی تفصیل مائدہ کی آیت 3 میں ہے) مرجائے یا شرعی طریقے کے خلاف ذبح کیا گیا ہو، مثلاً جان بوجھ کر تیز دھار آلے کی ایک ہی ضرب سے گردن جدا کردی جائے، یا سخت گرم پانی میں ڈبو کر مار دیا جائے، یا کرنٹ وغیرہ کے ذریعے سے غرض شرعی ذبیحہ یا شکار کے علاوہ سب مردار ہیں اور حرام ہیں۔ خون جو بہایا جائے، زندہ کا یا ذبیحہ کا، حرام ہے، البتہ جسم کے ساتھ لگا رہ جانے والا خون یا کلیجی اور تلی، بہایا ہوا خون نہ ہونے کی وجہ سے حلال ہیں۔ خنزیر کا گوشت کہ وہ گندگی ہے، یعنی صحت کے لحاظ سے بیشمار بیماریوں کا باعث ہونے اور بےغیرتی میں بد ترین جانور ہونے کی وجہ سے کھانے والوں میں اس کی تاثیر کی بنا پر معنوی طور پر سراسر گندگی ہے۔ ”اَوْ فِسْقًا“ اس کا عطف ”ْ لَحْمَ خِنْزِيْرٍ“ پر ہے، یعنی یہ بھی اسی طرح حرام ہے۔ ”فِسْقًا“ کا معنی اللہ کی فرماں برداری سے نکل جانا ہے۔ اللہ کا حکم ہے کہ جانور اللہ کے نام پر ذبح کیا جائے، اس لیے وہ جانور جس پر ذبح کرتے وقت غیر اللہ کا نام پکارا جائے، حرام ہے۔ ”اُهِلَّ“ کا معنی آواز بلند کرنا ہے، کسی جانور پر اگر کسی غیر اللہ کا نام مشہور کردیا جائے کہ یہ داتا کا بکرا ہے، یا بری امام کی گائے ہے، یا فلاں پیر یا امام کی نذر و نیاز ہے، اس سے مقصود چونکہ غیر اللہ کو راضی کرنا ہے کہ وہ راضی ہو کر ہمارے کام سنوار دیں گے، اس لیے ایسے جانور کو ان کی رضا کے لیے ذبح کرتے وقت اس پر ”بسم اللہ“ بھی پڑھی جائے تو بھی حرام ہے، کیونکہ اعتبار نیت کا ہے اور نیت کا اظہار خود ان کی زبانی ہوچکا ہے اور عرس اور قبر کا ماحول بھی اس پر دلالت کرتا ہے۔ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ۔۔ : یعنی جو شخص مجبوری کی بنا پر ان حرام چیزوں کو کھالے بشرطیکہ نہ انھیں حلال سمجھے اور نہ ضرورت سے آگے بڑھے تو تیرا رب نہایت بخشنے والا بیحد رحم والا ہے۔ سورة بقرہ میں صراحت ہے : (ٍ فَلَآ اِثْمَ عَلَيْهِ ۭ) [ البقرۃ : 173 ] ”اس پر کوئی گناہ نہیں۔“ اس آیت پر ایک اشکال وارد ہوتا ہے کہ حرام چیزیں تو ان کے علاوہ بھی ہیں، پھر یہ فرمانے کا کیا مطلب کہ میں اپنی طرف کی ہوئی وحی میں ان کے علاوہ کسی کھانے والے پر کوئی چیز حرام نہیں پاتا ؟ اس کا جواب سورة بقرہ کی آیت (173) کی تفسیر میں گزر چکا ہے، خلاصہ یہ ہے کہ دراصل اس زمانے کے مشرکین کے لحاظ سے بات ہو رہی ہے کہ انھوں نے بحیرہ، سائبہ وغیرہ کو حرام کر رکھا تھا اور مذکورہ بالا چاروں چیزیں وہ حلال سمجھتے اور کھاتے تھے، اس لیے فرمایا کہ میری وحی میں تو تمہاری حرام کردہ چیزیں حرام نہیں، صرف یہ چار چیزیں، جو تم بےدریغ کھاتے ہو، حرام ہیں۔ دوسرا جواب اس کا یہ ہے کہ ان آیات کے اترنے تک یہی چیزیں حرام تھیں، بعد میں رسول اللہ ﷺ نے مزید کئی چیزیں حرام فرمائیں، جیسے قرآن مجید میں وہ رشتے مذکور ہیں جن سے نکاح حرام ہے، باقی سب کو حلال فرمایا، مگر رسول اللہ ﷺ نے حدیث میں ان دو عورتوں کو جو آپس میں خالہ اور بھانجی یا پھوپھی اور بھتیجی ہوں، ایک شخص کے نکاح میں جمع کرنے سے منع فرمایا۔ اسی طرح نبی ﷺ سے صحیح احادیث میں مزید کئی جانوروں کو حرام قرار دینا ثابت ہے۔ دیکھیے سورة بقرہ (173) کے حواشی۔
Top