Tafseer-e-Haqqani - Al-A'raaf : 127
وَ قَالَ الْمَلَاُ مِنْ قَوْمِ فِرْعَوْنَ اَتَذَرُ مُوْسٰى وَ قَوْمَهٗ لِیُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ وَ یَذَرَكَ وَ اٰلِهَتَكَ١ؕ قَالَ سَنُقَتِّلُ اَبْنَآءَهُمْ وَ نَسْتَحْیٖ نِسَآءَهُمْ١ۚ وَ اِنَّا فَوْقَهُمْ قٰهِرُوْنَ
وَقَالَ : اور بولے الْمَلَاُ : سردار مِنْ : سے (کے) قَوْمِ : قوم فِرْعَوْنَ : فرعون اَتَذَرُ : کیا تو چھوڑ رہا ہے مُوْسٰي : موسیٰ وَقَوْمَهٗ : اور اس کی قوم لِيُفْسِدُوْا : تاکہ وہ فساد کریں فِي : میں الْاَرْضِ : زمین وَيَذَرَكَ : اور وہ چھوڑ دے تجھے وَاٰلِهَتَكَ : اور تیرے معبود قَالَ : اس نے کہا سَنُقَتِّلُ : ہم عنقریب قتل کر ڈالیں گے اَبْنَآءَهُمْ : ان کے بیٹے وَنَسْتَحْيٖ : اور زندہ چھوڑ دینگے نِسَآءَهُمْ : ان کی عورتیں (بیٹیاں) وَاِنَّا : اور ہم فَوْقَهُمْ : ان پر قٰهِرُوْنَ : زور آور (جمع)
اور قوم فرعون کے سرداروں نے کہا کہ کیا آپ موسیٰ اور اس کی قوم کو اس لئے چھوڑتے ہیں کہ وہ ملک میں فساد کرتے پھریں اور آپ کو اور آپ کے معبودوں کو چھوڑ بیٹھیں۔ فرعون نے کہا ہم ابھی ان کے بیٹوں کو مارے ڈالتے ہیں اور ان کی عورتوں کو زندہ رہنے دیتے ہیں اور ہم ان پر (ہر طرح) غالب ہیں۔
ترکیب : الملاء قال کا فاعل من قوم فرعون اس کی صفت آ ہمزہ استفہام کے لئے تذر کا فاعل انت موسیٰ وقومہ مفعول لیفسدوا تذر سے متعلق ویذرک منصوب معطوف ہے لیفسدوا پر جملہ مقولہ ہوا قال کا۔ ان الارض جملہ محل علت میں ہے استعینوا سے ویستخلفکم منصوب معطوف ہے یہلک پر۔ تفسیر : (2) یوسف (علیہ السلام) کے عہد میں حضرت یعقوب مع تمام خاندان کے کنعان سے ملک مصر میں آرہے تھے۔ یہاں ان کی نسل بڑی پھلی پھولی ہزاروں اسرائیل ہوگئے۔ اس عہد کے بادشاہ کو جو بڑا جبارو سرکش تھا ٗیہ خوف پیدا ہوا کہ مبادا یہ پردیسی لوگ ہمارے ملک میں قابض ہوجاویں اس لئے اس نے ان کو سخت کاموں پر مامور کر رکھا تھا۔ خصوصاً جب سے اس کو نجومیوں نے یہ کہا تھا کہ اس قوم میں ایک شخص بڑا اقبال مند پیدا ہوگا جس سے تیرے ملک و اقبال میں فرق آجائے گا تو اور بھی تکلیف دیتا تھا۔ کسی سے کھیتی کراتا تھا۔ کسی کو کسی مبتذل خدمت پر مامور کر رکھا تھا اور ایک عام حکم دے دیا تھا کہ جس اسرائیلی کے لڑکا پیدا ہو قتل کر ڈالا جائے۔ چناچہ دائیاں اس خدمت پر مامور تھیں۔ الغرض ہر طرح سے بنی اسرائیل کو اپنے بس میں کر رکھا تھا۔ آخر بقول شخصے ع ہر ایک بات کی آخر کچھ انتہا بھی ہے خدا نے عمران اسرائیلی کے گھر میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو پیدا کیا۔ ان کی والدہ نے ان کو دائیوں سے چھپانے کے لئے ایک تنور میں ڈال دیا کہ یہاں نہیں دیکھیں گے۔ ان پر خدا کا سایہ تھا۔ تنور سرد ہوگیا مگر اگلے روز یہ مناسب جانا کہ ان کو کسی صندوق میں بند کرکے توکل بخدا دریائے نیل میں ڈال دیجئے۔ مبادا خبر ہوجاوے تو میرے سامنے اس کو ہلاک کردیں گے۔ چناچہ وہ صندوق یا ٹوکرا بہتا بہتا بڑے دریا سے اس کی اس شاخ میں پڑگیا جو فرعون کے محلوں میں سے ہو کر گذرتا تھا۔ فرعون کی بیٹی نے دیکھا تو اٹھا لیا اور اپنی ماں کے پاس لائی۔ ماں نے فرعون سے اجازت لے کر اس کو فرزندی میں رکھ کر پرورش کیا کیونکہ فرعون کے بیٹا نہ تھا اور قدرت خدا کی دیکھو دودھ پلانے پر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ ہی مقرر ہوئیں یہاں تک کہ موسیٰ (علیہ السلام) بفضلِ الٰہی جوان ہوگئے اور فرعون کے بیٹے کہلاتے تھے۔ ان کو اقتدارات وہی تھے جو شہزادوں کے ہوتے ہیں۔ بنی اسرائیل کے بہت سے ظلم ان کی وجہ سے ان کی سفارش سے موقوف ہوگئے مگر فرعونی (کہ جن کو قبط کہتے تھے) اس بات کو اس پر محمول کرتے تھے کہ چونکہ موسیٰ (علیہ السلام) نے بنی اسرائیل کی عورت کا دودھ پیا ہے اس لئے دودھ کا حق ادا کرنے کو ان کے حال زار پر رحم کھاتا ہے اور اپنے حقیقی بھائی حضرت ہارون (علیہ السلام) سے بھی محبت و عزت سے پیش آتے تھے جن کو لوگ رضاعی بھائی سمجھتے تھے مگر بنی اسرائیل میں عموماً یہ بات معلوم تھی کہ موسیٰ ہارون کے حقیقی بھائی عمران کے بیٹے ہیں اور موسیٰ (علیہ السلام) کو بھی یہ معلوم ہوگیا تھا۔ 1 ؎ بماعہد عندک کے کئی معنی ہیں۔ اول یہ کہ اس عہد کے وسیلہ سے جو تجھ سے خدا نے کیا ہے اور وہ عہد موسیٰ (علیہ السلام) سے خدا نے کیا تھا غالباً قبول کرنے کی بابت ہوگا کہ ہم تیری دعا قبول کریں گے اور فرعونیوں کو موسیٰ (علیہ السلام) کا مستجاب الدعوات ہونا بارہا معلوم ہوچکا تھا۔ دوم یہ کہ ان چیزوں کے سہارے جو تیرے رب نے تیرے پاس رکھی ہیں وہ کیا چیزیں تھیں۔ بعض کہتے ہیں وہ کچھ اسمائِ الٰہی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو تعلیم کر رکھے تھے۔ جب ان کو ذکر کرکے دعا کرتے قبول ہی ہوتی اسماء وصفات کی تاثیر سے وہی منکر ہیں جو اس سر سے ناآشنا کے محض ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ وہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے دل میں خدا کی محبت اور اس کا سوز و گداز تھا جس کے سہارے سے دعائیں قبول ہوتی ہیں ٗ بلائیں ٹلتی ہیں۔ 12 منہ 2 ؎ یعنی بنی اسرائیل کو زبردستی بیگار میں پکڑ کر فرعون اور اس کی قوم نے جو کچھ عمارتیں بلند محل بنوائے تھے سب برباد ہوگئے۔ یہ بھی معنی ہوسکتے ہیں کہ فرعون
Top