Al-Quran-al-Kareem - Al-Qalam : 25
وَّ غَدَوْا عَلٰى حَرْدٍ قٰدِرِیْنَ
وَّغَدَوْا : اور وہ صبح سویرے گئے عَلٰي حَرْدٍ : اوپر بخیلی کے۔ بخل کرتے ہوئے قٰدِرِيْنَ : جیسا کہ قدرت رکھنے والے ہوں
اور وہ صبح سویرے پختہ ارادے کے ساتھ اس حال میں نکلے کہ (اپنے خیال میں پھل توڑنے پر) قادر تھے۔
وَغَدَوْا عَلٰی حَرْدٍ قٰدِرِیْنَ۔۔۔:”حرد“ کا ایک معنی ہے قصد و ارادہ ، یعنی وہ پختہ ارادے کے ساتھ نکلے کہ کسی مسکین کو باغ میں گھسنے نہیں دیں گے اور دوسرا معنی ہے شدید غصہ ، یعنی وہ مساکین پر سخت غصے کے عالم میں نکلے۔ دونوں صورتوں میں ”قدرین“ کا معنی ہے ”اس حال میں کہ وہ اپنے خیال میں باغ کے پھل پر قادر تھے۔”حرد“ کا تیسرا معنی ہے روکنا ، یعنی وہ صبح صبح اس حال میں نکلے کہ (اپنے خیال میں) مساکین کو روکنے پر قادر تھے۔
Top