Tafseer-e-Baghwi - Al-Qalam : 25
وَّ غَدَوْا عَلٰى حَرْدٍ قٰدِرِیْنَ
وَّغَدَوْا : اور وہ صبح سویرے گئے عَلٰي حَرْدٍ : اوپر بخیلی کے۔ بخل کرتے ہوئے قٰدِرِيْنَ : جیسا کہ قدرت رکھنے والے ہوں
کہ آج یہاں تمہارے پاس کوئی فقیر نہ آنے پائے
24-25 ۔” ان لا یدخلنھا الیوم علیھا مسکین، وغدوا علی حرد “ حرد لغت میں قصد کرنا، منع کرنا اور غضب کرنا کے معنی میں آتا ہے۔ حسن اور قتادہ اور ابوالعالیہ رحمہم اللہ نے کہا ہے جدوجہد پر۔ قرظی، مجاہد اور عکرمہ رحمہم اللہ فرماتے ہیں اتفاقی امر پر جس کو انہوں نے آپس میں طے کیا تھا اور یہ قصد کے معنی کی بناء پر ہے اس لئے کہ کسی چیز کا ارادہ کرنے والا کوشش کرنے والا اور کام کا پختہ ارادہ رکھنے والا ہوتا ہے۔ ابوعبیدہ اور قتیبی رحمہما اللہ فرماتے ہیں وہ صبح کو گھروں سے نکلے مساکین کو محروم کرنے کے لئے ، کہا جاتا ہے ” حاردت السنۃ “ جب اس کے لئے بارش نہ ہو اور ” حاردت الناقۃ “ جب اس کا دودھ نہ ہو اور شعبی اور سفیان رحمہما اللہ فرماتے ہیں مساکین سے غصہ اور گھٹن کی بناء پر اور ابن عباس ؓ سے روایت ہے قدرت پر ” قادرین “ ان کے نزدیک اپنے باغ اور اس کے پھلوں پر ان کے درمیان اور پانچ کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
Top