Tafseer-e-Majidi - Al-Qalam : 28
قَالَ اَوْسَطُهُمْ اَلَمْ اَقُلْ لَّكُمْ لَوْ لَا تُسَبِّحُوْنَ
قَالَ : بولا اَوْسَطُهُمْ : ان کا درمیانہ۔ ان کا بہتر شخص اَلَمْ : کیا نہیں اَقُلْ لَّكُمْ : میں نے کہا تھا تم سے لَوْلَا : کیوں نہیں تُسَبِّحُوْنَ : تم تسبیح کرتے
پھر ان میں سے جو (نسبۃ) بہتر تھا وہ بولا کہ کیوں میں نے تم سے کہا نہ تھا سو (اب) تسبیح کیوں نہیں کرتے ہو ؟ ،14۔
14۔ یعنی توبہ و استغفار سے اپنی غلطی کا تدارک کیوں نہیں کرتے۔ (آیت) ” اوسطھم “۔ یعنی ان لوگوں میں سے بہترین شخص۔ ابن عباس ؓ صحابی اور ائمہ تابعین نے یہی معنی لیے ہیں۔ اے اعدلھم واعقلھم وافضلھم ‘(معالم) قال ابن عباس ؓ مجاھد و سعید بن جبیر وعکرمہ ومحمد بن کعب والربیع بن انس والضحاک وقتادۃ اے اخیرھم (ابن کثیر) بعض نے لفظی معنی لے کر باغوں کے مالکوں میں سے منجھلے بھائی سے مراد لی ہے۔ قال ..... لکم “۔ یہ شخص وہ تھا جس کا عقیدہ تو صحیح تھا لیکن عملا یہ بھی ان لوگوں کا شریک حال ہوگیا تھا۔ (آیت) ” لو لا تسبحون “ تسبیح کے عموم میں توبہ، استغفار وغیرہ سب شامل ہیں۔ اے لولا تذکروں اللہ وتتوبون الیہ من خبث نیتکم (مدارک) کہنے والے کا مطلب یہ تھا کہ پچھلے گناہ کی معافی اور آیندہ کے لئے احتیاط کی فکر کرو۔
Top