Al-Quran-al-Kareem - Faatir : 24
وَ قَدْ اَضَلُّوْا كَثِیْرًا١ۚ۬ وَ لَا تَزِدِ الظّٰلِمِیْنَ اِلَّا ضَلٰلًا
وَقَدْ : اور تحقیق اَضَلُّوْا : انہوں نے بھٹکا دیا كَثِيْرًا : بہت بسوں کو وَلَا : اور نہ تَزِدِ : تو اضافہ کر الظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کو اِلَّا ضَلٰلًا : مگر گمراہی میں
اور بلاشبہ انھوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کردیا اور تو ان ظالموں کو گمراہی کے سوا کسی چیز میں نہ بڑھا۔
وقد اضلوا کثیراً …: یعنی قوم کے ان سرداروں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کردیا۔”ولا تزد الظلمین الا ضلاً“ (اور ان ظالموں کو گمرایہ کے علاوہ کسی چیز میں نہ بڑھا) یہ دعا درحقیقت عذاب کے لئے ہے، کیونکہ گمراہی پر قائم رہنے اور اس میں مزید بڑھتے چلے جانے کا نتیجہ یہی ہے کہ وہ عذاب الٰہی کے مستحق ہوجائیں۔ موسیٰ ؑ نے آل فرعون کے حق میں یہی بد دعا کیھی :(ربنا اطمس علی اموالھم واشدد علی قلوبھم فلا یومنوا حتی یروا العذاب الالیم) (یونس : 88)”اے ہمارے رب ! ان کے مالوں کو مٹا دے اور ان کے دلوں پر سخت گرہ لگا دے، پس وہ ایمان نہ لائیں، یہاں تک کہ درد ناک عذاب دیکھ لیں۔“ ضمیر کی جگہ ”الظلمین“ کے لفظ کی صراحت سے ان لوگوں کے عذاب کی بد دعا کے مستحق ہونے کا سبب بیان ہوا ہے۔
Top