Al-Quran-al-Kareem - Al-Insaan : 15
وَ یُطَافُ عَلَیْهِمْ بِاٰنِیَةٍ مِّنْ فِضَّةٍ وَّ اَكْوَابٍ كَانَتْ قَؔوَارِیْرَاۡۙ
وَيُطَافُ : اور دور ہوگا عَلَيْهِمْ : ان پر بِاٰنِيَةٍ : برتنوں کا مِّنْ فِضَّةٍ : چاندی کے وَّاَكْوَابٍ : اور آبخورے كَانَتْ : ہوں گے قَوَا۩رِيْرَا۟ : شیشے کے
اور ان پر چاندی کے برتن اور آبخورے پھرائے جائیں گے، جو شیشے کے ہوں گے۔
ویطاف علیھم بانیۃ …:”آنیۃ“”انائ“ کی جمع ہے، بروزن ”افعلۃ“ اور ”اکواب“”کو ب“ کی جمع ہے، برتن جس کی نہ ٹونٹی ہو نہ دستی، آبخورے۔ یعنی ان کی مجلس میں چاندی کے ایسے برتنوں اور آبخوروں کا دور چلے گا جو شیشے کے ہوں گے، ایسا شیشہ جو چاندی سے بنا ہوگا۔ ایسے برتنوں کا دنیا میں کہیں وجود نہیں، کیونکہ دنیا کی چاندی کو کوٹ کر مچھر کے بر کے برابر باریک بھی کردیا جائے تب بھی وہ شیشے کی طرح شفاف نہیں ہوسکتی۔ برتنوں کی یہ قسم جنت ہی میں ہوگی جو چاندی کی طرح سفید اور شیشے کی طرح شفاف ہوگی۔”قدروھا تقدیراً“ یعنی وہ پینے والوں کی ضرورت کے عین اندازے کے مطابق بنے ہوئے ہوں گے، نہ کم نہ زیادہ۔
Top