Al-Quran-al-Kareem - An-Nahl : 33
اَفَلَا یَنْظُرُوْنَ اِلَى الْاِبِلِ كَیْفَ خُلِقَتْٙ
اَفَلَا يَنْظُرُوْنَ : کیا وہ نہیں دیکھتے اِلَى الْاِبِلِ : اونٹ کی طرف كَيْفَ : کیسے خُلِقَتْ : پیدا کئے گئے
تو کیا وہ اونٹوں کی طرف نہیں دیکھتے کہ وہ کیسے پیدا کیے گئے۔
(1) افلا ینظرون الی الابل …: قیامت اور قیامت کے دن جہنمیوں اور جنتیوں کا حال ذکر کرنے کے بعد ان چیزوں کو دیکھنے کی دعوت کا مقصد یہ ہے ہ اگر یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ دوبارہ زندہ ہونا ممکن نہیں اور نہ کسی نے جنت یا جہنم میں جانا ہے تو ان چار چیزوں کو دیکھ لیں۔ اتنی عظیم الشان چیزیں پیدا کرنے والا پروردگار کیا ان لوگوں کو دوبارہ نہیں بنا سکتا ؟ (2) عرب کا بادیہ نشین تمام شہری تکلفات سے دور اونٹ پر سوار ہو کر سفر کر رہا ہو اورف طرت اپنی اصل صورت میں اس کے سامنے جلوہ گر ہو تو تھوڑا سا غور کرنے پر بھی ہر چیز میں اسے اللہ تعالیٰ کی زبردست قدرت نظر آئیگی۔ اوپر دیکھے تو سورج یا چاند ستاروں سے بھرا ہوا لامحدود محکم آسمان، نیچے دیکھے تو صفائی سے بچھی ہوئی وسیع زمین، دائیں بائیں دیکھے تو زمین میں گڑے ہوئے بلند و بالا پہاڑ اور اپنی سواری کو دیکھے تو صحرا کے مطابق بناوٹ رکھنے والا ہفتوں بھوک اور پیاس برداشت کرنے والا اونٹ ‘ کوئی چیز بھی تو اس کی اپنی بنائی ہوئی نہیں۔ اتنی عظیم مخلوق کے مالک کے لئے اس حقیر انسان کو دوبارہ زندہ کرنا کیا مشکل ہے جسے پہلے بھی اسی نے پیدا کیا ہے ؟
Top