Anwar-ul-Bayan - Ibrahim : 25
تُؤْتِیْۤ اُكُلَهَا كُلَّ حِیْنٍۭ بِاِذْنِ رَبِّهَا١ؕ وَ یَضْرِبُ اللّٰهُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَ
تُؤْتِيْٓ : وہ دیتا ہے اُكُلَهَا : اپنا پھل كُلَّ حِيْنٍ : ہر وقت بِاِذْنِ : حکم سے رَبِّهَا : اپنا رب وَيَضْرِبُ : اور بیان کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ الْاَمْثَالَ : مثالیں لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَذَكَّرُوْنَ : وہ غور وفکر کریں
وہ اپنے رب کے حکم سے ہر وقت اپنا پھل دیتا ہے اور اللہ لوگوں کے لیے مثالیں بیان فرماتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں
اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو قول ثابت پر ثابت رکھتا ہے تیسری آیت میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو قول ثابت (پکی بات یعنی لا الہ الا اللہ) پر دنیا میں بھی ثابت رکھتا ہے اور آخرت میں بھی۔ دنیا میں کلمہ ایمان پر جمانے اور مضبوط رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ شیاطین کے بہکانے اور گمراہ کرنے کا اہل ایمان پر اثر نہیں ہوتا مومن بندہ آخر دم تک ایمان پر جما ہوا رہتا ہے اور آخرت میں کلمہ ایمان پر جما رہنے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ جل شانہٗ قبر میں منکر نکیر کے سوال پر مومنانہ جواب دلوا دیتا ہے حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ مسلمان آدمی سے جب قبر میں سوال کیا جاتا ہے تو وہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی دیدیتا ہے پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد (یُثَبِّتُ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَفِی الْاٰخِرَۃِ ) میں اسی کو بیان فرمایا (رواہ البخاری)
Top