Anwar-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 109
فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ اٰذَنْتُكُمْ عَلٰى سَوَآءٍ١ؕ وَ اِنْ اَدْرِیْۤ اَقَرِیْبٌ اَمْ بَعِیْدٌ مَّا تُوْعَدُوْنَ
فَاِنْ : پھر اگر تَوَلَّوْا : وہ روگردانی کریں فَقُلْ : تو کہ دو اٰذَنْتُكُمْ : میں نے تمہیں خبردار کردیا عَلٰي سَوَآءٍ : برابر پر وَاِنْ : اور نہیں اَدْرِيْٓ : جانتا میں اَقَرِيْبٌ : کیا قریب ؟ اَمْ بَعِيْدٌ : یا دور مَّا تُوْعَدُوْنَ : جو تم سے وعدہ کیا گیا
سو اگر وہ روگردانی کریں تو آپ فرما دیجیے، کہ میں تمہیں خوب صاف طریقہ پر اطلاع دے چکا ہوں اور میں نہیں جانتا کہ جس کا تم سے وعدہ ہوا ہے وہ قریب ہے یا دور ہے،
پھر فرمایا (فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ اٰذَنْتُکُمْ عَلٰی سَوَآءٍ ) کہ اگر یہ لوگ آپ کی دعوت قبول نہ کریں اور رو گردانی کریں تو آپ فرما دیجیے کہ میں حجت پوری کرچکا ہوں۔ نہایت صاف طریقہ پر بتاچکا ہوں۔ توحید کی دعوت بھی تمہیں دے دی، اسلام کی حقانیت پر دلائل بھی دے دیئے۔ معجزات بھی پیش کردیئے۔ اب ذرہ برابر بھی تم پر کوئی چیز پوشیدہ نہیں رہی۔ نہ مانو گے تو اپنا برا کرو گے۔ پھر فرمایا کہ تم کو جو یہ بتایا ہے کہ دین حق قبول نہ کرنے پر دنیا میں عذاب آئے گا اور قیامت کے دن بھی عذاب میں مبتلا ہو گے یہ وعدہ سچا ہے لیکن اس کے وقوع میں جو دیر لگ رہی ہے اس کی وجہ سے یہ نہ سمجھنا کہ اس کا وقوع نہ ہوگا۔ خود مجھے بھی معلوم نہیں کہ وہ قریب ہی واقع ہونے والا ہے یا اس کے وقوع میں دیر ہے۔ ہاں اللہ تعالیٰ کے علم میں اس کی اجل مقرر ہے۔ میرا اور تمہارا اس اجل کو نہ جاننا اس بات کی دلیل نہیں کہ موعودہ عذاب کا وقوع نہیں ہوگا۔
Top