Anwar-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 96
حَتّٰۤى اِذَا فُتِحَتْ یَاْجُوْجُ وَ مَاْجُوْجُ وَ هُمْ مِّنْ كُلِّ حَدَبٍ یَّنْسِلُوْنَ
حَتّٰٓي : یہانتک کہ اِذَا : جب فُتِحَتْ : کھول دئیے جائینگے يَاْجُوْجُ : یاجوج وَمَاْجُوْجُ : اور ماجوج وَهُمْ : اور وہ مِّنْ : سے كُلِّ : ہر حَدَبٍ : بلندی (ٹیلہ) يَّنْسِلُوْنَ : پھیلتے (دوڑتے) آئیں گے
یہاں تک کہ جب یاجوج ماجوج کھول دئیے جائیں گے اور وہ ہر اونچی جگہ سے جلدی جلدی چلے آئیں گے
قیامت سے پہلے یاجوج و ماجوج کا نکلنا، قیامت کے دن کافروں کا حسرت کرنا اور اپنے معبودوں کے ساتھ دوزخ میں جانا ان آیات میں قرب قیامت کا، پھر وقوع قیامت کا اور قیامت کے دن اہل کفر کی ندامت اور بد حالی کا تذکرہ ہے۔ پہلے تو یہ فرمایا کہ اہل کفر برابر سر کشی میں اور کفر میں پڑے رہیں گے اور انکار حق پر اڑے رہیں گے۔ یہاں تک کہ یاجوج و ماجوج نکل آئیں جو ہر اونچی جگہ سے نکل کر پھیل پڑیں گے اور قیامت کا جو سچا وعدہ ہے وہ قریب ہوجائے گا۔ قیامت کے قریب آجانے پر بھی ان لوگوں کو ہوش نہ آئے گا اور حق قبول نہ کریں گے حتیٰ کہ قیامت واقع ہو ہی جائے گی۔ جب قیامت واقع ہوگی تو حیرانی اور پریشانی کی وجہ سے ان کی آنکھیں اوپر کو اٹھی ہوئی ہوں گی جسے اردو کے محاورہ میں آنکھیں پھٹی ہوئی رہ جانے سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ جب قیامت آئے گی اور کفر کی وجہ سے بد حالی میں مبتلا ہوں گے اور عذاب کا سامنا ہوگا تو حسرت اور ندامت کے ساتھ یوں کہیں گے (یٰوَیْلَنَا قَدْ کُنَّا فِیْ غَفْلَۃٍ مِّنْ ھٰذَا) (ہائے ہماری کمبختی ہم تو اس کی طرف سے غافل تھے) قیامت کا نام سنتے تھے تو مانتے نہیں تھے اور قیامت کے دن کی سختی اور عذاب کے بارے میں جو خبریں دی جاتی تھیں ان کا انکار کرتے تھے۔ (بَلْ کُنَّا ظٰلِمِیْنَ ) اس بارے میں کسی کو بھی الزام نہیں دیا جاسکتا۔ جو کچھ الزام ہے اپنے ہی اوپر ہے۔ بات یہ ہے کہ ہم ہی ظالم تھے۔ یاجوج ماجوج کے بارے میں ضروری معلومات اور قیامت کے قریب ان کے خروج کا تذکرہ سورة کہف کے ختم کے قریب گزر چکا ہے۔ فی روح المعانی ص 93، ج 17، (حتی اذا فتحت یاجوج و ماجوج) ابتدائیۃ و الکلام بعدھا غایۃ لما بدل علیہ ما قبلھا کانہ قیل یستمرون علی ماھم علیہ من الھلاک حتی اذا قامت القیامۃ یرجعون الیھا و یقولون یا ویلنا الخ او غایۃ للحرمۃ ای یستمر امتناع رجوعھم الی التوبۃ حتی اذا قامت القیامۃ یرجعون الیھا و ذلک حین لا ینفعھم الرجوع او غایۃ لعدم الرجوع عن الکفر ای لا یرجعون عنہ حتی اذا قامت القیامۃ یرجعون عنہ وھو حین لا ینفعھم ذلک “ و ھذا بحسب تعدد الاقوال فی معنی الایۃ المتقدمۃ و التوزیع عیر خفی 1 ھ وقال القرطبی ج 11 ص 342، ” و اقترب الوعد الحق “ یعنی القیامۃ و قال الفراء و الکسائی وغیرھما الواو زائدہ مفحمۃ و المعنی حتی اذا فتحت یاجوج و ماجوج اقترب الوعد الحق فاقترب جواب اذا، ...... و اجاز الکسائی ان یکون جواب اذا ” فاذاھی شاخصۃ ابصار الذین کفروا “ و یکون قولہ ” اقترب الوعد الحق “ معطوفا علی الفعل الذی ھو شرط، و قال البصریون الجواب محذوف و التقدیر یا ویلنا وھو قول الزجاج وھو قال حسن۔ 1 ھ
Top