Al-Qurtubi - Al-Anbiyaa : 96
فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ١ۙ مَنْ یَّاْتِیْهِ عَذَابٌ یُّخْزِیْهِ وَ یَحِلُّ عَلَیْهِ عَذَابٌ مُّقِیْمٌ
فَسَوْفَ : سو عنقریب تَعْلَمُوْنَ : تم جان لوگے مَنْ يَّاْتِيْهِ : کس پر آتا ہے عَذَابٌ : ایسا عذاب يُّخْزِيْهِ : اس کو رسوا کرے وَيَحِلُّ : اور اترتا ہے عَلَيْهِ : اس پر عَذَابٌ : عذاب مُّقِيْمٌ : دائمی
یہاں تک کہ یاجوج اور ماجوج کھول دیئے جائیں اور وہ ہر بلندی سے دوڑ رہے ہوں
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : حتی اذا فتحت یاجوج وماجوج اس میں قول گزر چکا ہے۔ کلام میں حذف ہے یعنی جب یاجوج و ماجوج کا بند کھل جائے گا جیسے : وسئل القریۃ (یوسف :82) میں مضاف مخذوف ہے۔ و ھم من کل حدب ینسلون، حضرت ابن عباس ؓ کا فرمایا وہ ہر بلندی سے اتریں گے یعنی کثرت کی وجہ سے ہر طرف سے بھاگتے ہوئے اتریں گے۔ الحدب زمین کو بلند جگہ کو کہتے ہیں اس کی جمع الحداب ہے یہ حدبۃ الظھر (کبڑ) پیٹھ) سے ماخوذ ہے۔ عشرہ نے کہا : فما رعشت یدای ولا أذدھانی تواترھم الی من الحداب بعض نے فرمایا : ینسلون کا معنی ہے وہ نکلیں گے، اسی سے شاعر کا قول ہے : فسبلی ثیابی من ثیابک تنسل بعض نے کہا : اس کا معنی ہے تیز چلتے ہیں، اسی سے نابغہ کا قول ہے : عسلان ذلذئب امسی قاربا برد اللیل علیہ فنسل کہا جاتا ہے : عسل الذئب یغسل عسلا و عسلانا بھیڑئے کا تیز چلانا۔ حدیث میں ہے : کذب علیک العسل (1) یعنی تجھ پر تیز چلنا ہے۔ زجاج نے کہا : النسلان کا معنی ہے بھیڑ کا تیز چلنا۔ پھر کہا گیا ہے کہ جو ہر بلندی سے اتریں گے وہ یاجوج و ماجوج ہیں یہی اظہر قول ہے۔ یہ حضرت ابن مسعود اور حضرت ابن عباس ؓ کا قول ہے۔ بعض نے کہا تمام لوگ مراد ہیں۔ وہ موقف کی زمین کی طرف چلیں گے اور ہر اونچی جگہ سے جلدی جلدی آ رہے ہویں گے۔ وھم من کل حدب ینسلون، شواذ قراتوں میں پڑھا گیا ہے۔ یہ اس قول سے لیا گیا ہے۔ فاذاھم من الاجداث الی ربھم ینسلون۔ (یسین) اسی قرأت کو مہدوی نے ابن مسعود سے اور ثعلبی نے مجاہد اور ابو الصہباء سے روایت کیا ہے۔
Top