Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 85
وَ وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَیْهِمْ بِمَا ظَلَمُوْا فَهُمْ لَا یَنْطِقُوْنَ
وَوَقَعَ : اور واقع (پورا) ہوگیا الْقَوْلُ : وعدہ (عذاب) عَلَيْهِمْ : ان پر بِمَا ظَلَمُوْا : اس لیے کہ انہوں نے ظلم کیا فَهُمْ : پس وہ لَا يَنْطِقُوْنَ : نہ بول سکیں گے وہ
اور ان کے ظلم کی وجہ سے ان پر وعدہ پورا ہوچکا ہے سو وہ بات نہ کریں گے
(وَ وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَیْھِمْ بِمَا ظَلَمُوْا فَھُمْ لَا یَنْطِقُوْنَ ) اور ان کے ظلم کی وجہ سے عذاب کا وعدہ پورا ہوجائے گا یعنی وہ سزا کے مستحق ہوں گے اور ثبوت جرم کے بعد وہ بول نہ سکیں گے (بعض آیات میں جو منکرین کا عذر پیش کرنا مذکور ہے وہ ابتدائی سوال و جواب کے وقت ہوگا پھر جب اعمال ناموں سے اور اپنے اعضاء کی گواہی سے حجت قائم ہوجائے گی تو بالکل بولتی بند ہوجائے گی اور کفر و شرک کے اقراری ہوجائیں گے)
Top