Tafseer-e-Majidi - Hud : 52
وَ یٰقَوْمِ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْهِ یُرْسِلِ السَّمَآءَ عَلَیْكُمْ مِّدْرَارًا وَّ یَزِدْكُمْ قُوَّةً اِلٰى قُوَّتِكُمْ وَ لَا تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِیْنَ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم اسْتَغْفِرُوْا : تم بخشش مانگو رَبَّكُمْ : اپنا رب ثُمَّ : پھر تُوْبُوْٓا اِلَيْهِ : اس کی طرف رجوع کرو يُرْسِلِ : وہ بھیجے گا السَّمَآءَ : آسمان عَلَيْكُمْ : تم پر مِّدْرَارًا : زور کی بارش وَّيَزِدْكُمْ : اور تمہیں بڑھائے گا قُوَّةً : قوت اِلٰي : طرف (پر) قُوَّتِكُمْ : تمہاری قوت وَلَا تَتَوَلَّوْا : اور روگردانی نہ کرو مُجْرِمِيْنَ : مجرم ہو کر
اور اے میری قوم والو اپنے پروردگار سے اپنے گناہ معاف کراؤ پھر اس کی طرف متوجہ رہو،81۔ وہ تم پر خوب بارشیں برسائے گا اور تم کو (اور) قوت دے کر تمہاری قوت میں ترقی کردے گا اور مجرم ہو کر روگردانی مت کرتے رہو،82۔
81۔ یعنی استغفار تو کرو ماضی سے متعلق اور اب توبہ و رجوع اللہ کی جانب کرو مستقبل کیلئے۔ 82۔ آیت سے اس حقیقت پر روشنی پڑتی ہے کہ طاعات کو راحت دنیوی میں بھی دخل ہے اور مشاہدہ بھی ہے کہ طاعت وحسن عمل کا ثمرہ کبھی کبھی برکتوں کی صورتوں میں ظاہر ہوتا رہتا ہے۔ گواصل دارا الجزاء عالم آخرت ہی ہے، روایتوں میں آتا ہے کہ قوم عاد تین سال سے خشک سالی میں مبتلا تھی۔
Top