Anwar-ul-Bayan - Az-Zumar : 35
لِیُكَفِّرَ اللّٰهُ عَنْهُمْ اَسْوَاَ الَّذِیْ عَمِلُوْا وَ یَجْزِیَهُمْ اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ الَّذِیْ كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
لِيُكَفِّرَ : تاکہ دور کردے اللّٰهُ : اللہ عَنْهُمْ : ان سے اَسْوَاَ : برائی الَّذِيْ : وہ جو عَمِلُوْا : انہوں نے کیے (اعمال) وَيَجْزِيَهُمْ : اور انہیں جزا دے اَجْرَهُمْ : ان کا اجر بِاَحْسَنِ : بہترین (اعمال) الَّذِيْ : وہ جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
تاکہ اللہ ان کے برے کاموں کا کفارہ کردے اور انہیں ان اعمال کا اچھے سے اچھا اجر دے جو وہ کیا کرتے تھے۔
(لِیُکَفِّرَ اللّٰہُ عَنْہُمْ اَسْوَاَ الَّذِیْ عَمِلُوْا وَیَجْزِیَہُمْ اَجْرَھُمْ بِاَحْسَنِ الَّذِیْ کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ) (تاکہ اللہ ان کے برے کاموں کا کفارہ کردے اور انہیں ان اعمال کا اچھے سے اچھا اجر دے جو وہ کیا کرتے تھے) یعنی اللہ تعالیٰ نے ان سے وعدہ فرمایا ہے اور ان کا انعام جو پہلے ہی سے اس دنیا میں بتادیا ہے یہ اس لیے ہے کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے وعدہ پر یقین رکھتے ہوئے اچھے اچھے کام کریں تاکہ اللہ تعالیٰ اپنے وعدہ کے بموجب ان کے برے اعمال کا کفارہ فرما دے اور ان کے اچھے اعمال کا بدلہ دیدے۔ قال صاحب الروح ای وعدھم اللّٰہ جمیع مایشآء ونہ من زوال المضار و حصول المسار لیکفر عنھم بموجب ذلک الوعد اسوأ الذی عملوا۔۔ الخ ” صاحب روح المعانی نے کہا ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے اس سے ہر تکلیف کو دور کرنے اور ہر راحت کا حصول جسے وہ چاہتے ہیں سب کچھ کا وعدہ کیا ہے تاکہ اللہ تعالیٰ اپنے اس وعدہ کے ذریعہ ان کے برے اعمال کا بدلہ کردے۔ “
Top