Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 99
فَاُولٰٓئِكَ عَسَى اللّٰهُ اَنْ یَّعْفُوَ عَنْهُمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَفُوًّا غَفُوْرًا
فَاُولٰٓئِكَ : سو ایسے لوگ ہیں عَسَى : امید ہے اللّٰهُ : اللہ اَنْ يَّعْفُوَ : کہ معاف فرمائے عَنْھُمْ : ان سے (ان کو) وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَفُوًّا : معاف کرنیوالا غَفُوْرًا : بخشنے والا
امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو معاف فرمائے گا، اور اللہ معاف کرنے والا بخشنے والا ہے۔
آخر میں فرمایا (فَاُولٰٓءِکَ عَسَی اللّٰہُ اَنْ یَّعْفُوَ عَنْھُمْ وَکَان اللّٰہُ عَفُوًّا غَفُوْراً ) کہ اللہ جل شانہ ان مستضعفین مغلوبین پھنسے ہوئے لوگوں کو معاف فرما دے گا وہ معاف فرمانے والا بخشنے والا ہے۔ صاحب روح المعانی صفحہ 127: ج 5 میں لکھتے ہیں کہ اس میں یہ بتایا ہے کہ ہجرت کا چھوڑ دینا بڑے خطرہ کی چیز ہے یہاں تک کہ مجبور حال جس پر ہجرت فرض نہیں اس کا ہجرت چھوڑ دینا بھی اس درجے میں ہے کہ اس کو گناہ شمار کرلیا جائے کیونکہ معافی گناہ سے متعلق ہوتی ہے، ایسے مجبور حال کو بھی چاہیے کہ موقعہ کی تلاش میں رہے اور اس کا دل ہجرت کے خیال میں لگا رہے۔ جیسے ہی موقع ملے روانہ ہوجائے۔
Top