Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 78
لَقَدْ جِئْنٰكُمْ بِالْحَقِّ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَكُمْ لِلْحَقِّ كٰرِهُوْنَ
لَقَدْ جِئْنٰكُمْ : البتہ تحقیق لائے ہم تمہارے پاس بِالْحَقِّ : حق وَلٰكِنَّ اَكْثَرَكُمْ : لیکن اکثر تمہارے لِلْحَقِّ : حق کے لیے كٰرِهُوْنَ : ناگوار تھے
بلاشبہ ہم تمہارے پاس حق لائے اور لیکن تم میں سے اکثر حق سے نفرت کرنے والے ہیں،
﴿ لَقَدْ جِئْنٰكُمْ بالْحَقِّ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَكُمْ لِلْحَقِّ كٰرِهُوْنَ 0078﴾ مشرکین کو خطاب ہے کہ ہم نے تمہارے پاس حق پہنچا دیا حق واضح کردیا توحید کی دعوت سامنے رکھ دی اس کے دلائل بیان کردئیے لیکن تم نہیں مانتے تم میں سے اکثر لوگ حق کو برا جانتے ہیں اور اس سے نفرت کرتے ہیں یہ حق سے دور بھاگنا انہی حالات کا پیش خیمہ ہے جو اہل دوزخ کے احوال میں بیان کیے گئے ہیں۔ قریش مکہ رسول اللہ ﷺ کو تکلیف دینے کے مشورے کرتے رہتے تھے موقع ملنے پر تکلیف بھی پہنچاتے تھے آپ کو شہید کرنے کا بھی مشورہ کیا آپ کی دعوت انہیں بہت ہی ناگوار تھی اللہ تعالیٰ نے فرمایا ﴿ اَمْ اَبْرَمُوْۤا اَمْرًا ﴾ (کیا انہوں نے کوئی مضبوط تدبیر کرلی ہے اور اس کے مطابق آپ کو تکلیف دینے کا پختہ مشورہ کرچکے ہیں) ﴿ فَاِنَّا مُبْرِمُوْنَۚ0079 ﴾ (سو ہم مضبوط تدبیر کرنے والے ہیں) یعنی ان لوگوں کا اپنی تدبیروں پر بھروسہ کرنا اور یہ خیال کرنا کہ ہم آپ کی مخالفت میں کامیاب ہوجائیں گے یا آپ کو شہید کردیں گے یہ ان کی ناسمجھی ہے بےوقوفی کی باتیں ہیں ہماری مدد آپ کے ساتھ ہے ہمارے مقابلہ میں کامیاب نہیں ہوں گی۔ سورة الطور میں بھی اس مضمون کو بیان فرمایا وہاں ارشاد فرمایا ﴿ اَمْ يُرِيْدُوْنَ كَيْدًا 1ؕ فَالَّذِيْنَ كَفَرُوْا هُمُ الْمَكِيْدُوْنَؕ0042﴾ (کیا یہ لوگ تدبیر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں سو جن لوگوں نے کفر کیا وہی تدبیر میں گرفتار ہونے والے ہیں۔ )
Top