Anwar-ul-Bayan - Al-Hujuraat : 10
اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَ اَخَوَیْكُمْ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ۠   ۧ
اِنَّمَا : اسکے سوا نہیں الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع) اِخْوَةٌ : بھائی فَاَصْلِحُوْا : پس صلح کرادو بَيْنَ : درمیان اَخَوَيْكُمْ ۚ : اپنے بھائیوں کے وَاتَّقُوا اللّٰهَ : اور ڈرو اللہ سے لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم پر تُرْحَمُوْنَ : رحم کیا جائے
ایمان والے آپس میں بھائی بھائی ہیں سو اپنے دو بھائیوں کے درمیان صلح کرا دو ، اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
آخر میں فرمایا ﴿ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ ﴾ کہ سارے مومن ایمانی رشتہ کی وجہ سے آپس میں بھائی بھائی ہیں (اول تو انہیں خود ہی بھائی بھائی ہونے کا لحاظ رکھنا لازم ہے آپس میں لڑائی نہ کریں میل محبت کے ساتھ رہیں کسی کی طرف سے کوئی خطا ہوجائے حقوق کی ادائیگی میں بھول چوک ہوجائے تو درگزر کرتے رہیں لفظ ﴿اِخْوَۃٌ﴾ میں اس بات کو واضح فرما دیا) اور اگر دو جماعتوں میں کوئی بگاڑ ہوجائے اور کوئی فریق درگزر کرنے کو تیار نہ ہو جس سے جنگ وجدال کی نوبت آسکتی ہے تو دوسرے مسلمان اس وقت کے اہم تقاضے کو پورا کریں یعنی دونوں فریق کے درمیان باہمی صلح کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوں ان دونوں کی اصلاح اور صلاح اور ان کے درمیان صلح کرانے کی ہر ممکن کوشش کریں اس کے یے تدبیریں سوچیں اور آپس میں جوڑ بٹھا دیں اور آپس میں تعلقات استوار کرا دیں ان ساری کوششوں میں اور زندگی کے ہر موڑ میں اللہ سے ڈرتے رہیں اگر خوف خدا ہوگا تو حدود شرعیہ کی رعایت کرسکیں گے اصلاح کی کوششیں اور اللہ تعالیٰ کا خوف اللہ تعالیٰ کی رحمت کو لانے والی چیزیں ہیں اس لیے آخر میں ﴿لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ (رح) 0010﴾ فرمایا۔ سورة النساء میں فرمایا ﴿ لَا خَيْرَ فِيْ كَثِيْرٍ مِّنْ نَّجْوٰىهُمْ اِلَّا مَنْ اَمَرَ بِصَدَقَةٍ اَوْ مَعْرُوْفٍ اَوْ اِصْلَاحٍۭ بَيْنَ النَّاسِ 1ؕ وَ مَنْ يَّفْعَلْ ذٰلِكَ ابْتِغَآءَ مَرْضَات اللّٰهِ فَسَوْفَ نُؤْتِيْهِ اَجْرًا عَظِيْمًا 00114﴾ (نہیں ہے کوئی بھلائی ان کے بہت سے مشوروں میں مگر جو شخص صدقے کا یا اچھی باتوں کا یا لوگوں کے درمیان اصلاح کرنے کا حکم دے اور جو شخص یہ کام اللہ کی رضا جوئی کے لیے کرے گا سو ہم اس کو بڑا اجر دیں گے) آیت میں فرمایا کہ صدقہ کا حکم اور امر بالمعروف (بھلائی کا حکم دینا) اور لوگوں کے درمیان صلح کرا دینا ان کاموں کا مشورہ ہونا چاہیے، اصلاح بین الناس یعنی لوگوں کے درمیان صلح کرا دینا ان کی رنجشیں دور کردینا اور ان کے دلوں کے جوڑنے کی کوشش کرنا روٹھے ہوئے دوستوں کو منا دینا میاں بیوی کے درمیان موافقت پیدا کرنا بہت بڑی ثواب کی چیزیں ہیں۔ حضرت ابودرداء ؓ نے بیان فرمایا کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کیا میں تم کو نفلی روزوں اور صدقے دینے اور نفلی نماز پڑھنے کے درجے سے بھی افضل چیز نہ بتادوں ؟ ہم نے عرض کیا ضرور ارشاد فرمائیے، آپ نے فرمایا کہ یہ چیز آپس میں صلح کرا دینا ہے (پھر فرمایا کہ بغض یعنی آپس کا بگاڑ) مونڈ دینے والا ہے۔ (رواہ ابو داؤد والترمذی وقال ہذا حدیث صحیح) دوسری روایت میں ہے کہ میں نہیں کہتا بغض بالوں کو مونڈتا ہے بلکہ وہ دین کو مونڈ دیتا ہے۔ (مشکوٰۃ المصابیح 438 از احمد و ترمذی)
Top