Anwar-ul-Bayan - At-Tur : 38
اَمْ لَهُمْ سُلَّمٌ یَّسْتَمِعُوْنَ فِیْهِ١ۚ فَلْیَاْتِ مُسْتَمِعُهُمْ بِسُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍؕ
اَمْ لَهُمْ سُلَّمٌ : یا ان کے لیے کوئی سیڑھی ہے يَّسْتَمِعُوْنَ فِيْهِ ۚ : وہ غور سے سنتے ہیں اس میں (چڑھ کر) فَلْيَاْتِ : پس چاہیے کہ لائے مُسْتَمِعُهُمْ : ان کا سننے والا بِسُلْطٰنٍ مُّبِيْنٍ : کھلی دلیل
یا کیا ان کے پاس کوئی زینہ ہے جس سے باتیں سنتے ہیں، سو ان کا سننے والا کوئی واضح دلیل لے آئے،
پھر فرمایا ﴿ اَمْ لَهُمْ سُلَّمٌ يَّسْتَمِعُوْنَ فِيْهِ ﴾ (کیا ان کے پاس زینہ ہے جس میں وہ باتیں سنتے ہیں) ۔ ﴿ فَلْيَاْتِ مُسْتَمِعُهُمْ بِسُلْطٰنٍ مُّبِيْنٍؕ0038﴾ (سو ان کا سننے والا کوئی واضح دلیل لے کر آئے) علامہ قرطبی لکھتے ہیں : ای حجۃ بینۃ ان ھذا الذی ھم علیہ حق مطلب یہ ہے کہ محمد رسول اللہ ﷺ جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے کتاب پیش کرتے ہیں، اس کا کتاب اللہ ہونا تو اسی سے ثابت ہوگیا کہ تم اس جیسی کتاب بنا کر لانے سے عاجز ہو، اب تم اپنے دین کو حق ثابت کرو اس کو ثابت کرنے کے لیے کوئی واضح دلیل ہونی لازمی ہے وہ کون سا زینہ ہے جس پر چڑھ کر تمہارا کوئی شخص اپنے دین کے حق ہونے کی حقانیت معلوم کرچکا ہے۔ جس طرح محمد رسول اللہ ﷺ بطریق وحی کلام حاصل کرتے ہیں پھر تمہیں سناتے ہیں اور حق کی تبلیغ کرتے ہیں اور دلائل پیش کرتے ہیں تم بھی دلیل پیش کرو۔
Top