Anwar-ul-Bayan - Ar-Rahmaan : 8
اَلَّا تَطْغَوْا فِی الْمِیْزَانِ
اَلَّا تَطْغَوْا : کہ نہ تم خلل ڈالو۔ زیادتی کرو فِي الْمِيْزَانِ : میزان میں
کہ تم تو لنے میں سرکشی نہ کرو
انصاف کے ساتھ وزن کرنے کا حکم : ﴿ وَ وَضَعَ الْمِيْزَانَۙ007﴾ اور اللہ تعالیٰ نے ترازو کو رکھ دیا ﴿ اَلَّا تَطْغَوْا فِي الْمِيْزَانِ 008﴾ (تاکہ تولنے میں سرکشی یعنی نافرمانی نہ کرو) عدل پر قائم رہو ایسا نہ کرو کہ دوسروں سے اپنے حق میں زیادہ تلواؤ اور دوسروں کے لیے تولو تو ڈنڈی ماردو اور گھٹا کر تولو جیسا کہ سورة التطفیف کے شروع میں تولنے والوں کی زیادتی کا طریقہ بیان فرمایا ہے، سورة الانعام اور سورة بنی اسرائیل میں بھی حکم ہے (کہ ناپ اور تول کو انصاف کے ساتھ قائم کرو) ﴿وَ الْاَرْضَ وَ ضَعَهَا لِلْاَنَامِۙ0010﴾ (اور زمین کو رکھ دیا لوگوں کے نفع کے لیے) زمین کو اللہ تعالیٰ نے بچھونا بنا دیا اسے نرم بنا دیا تاکہ اسے کھودسکیں، حوض و تالاب بنا سکیں، اس پر عمارتیں کھڑی کرسکیں، مردے دفن کرسکیں، درخت لگا سکیں، کھیتی بوسکیں، ریلیں چلائیں، گھوڑے دوڑائیں، بیچاری بےزبان ہے کچھ بھی انکار نہیں کرتی، اس لیے سورة الملک میں اسے ذلولاً بتایا ہے، اس کے علاوہ بھی زمین سے بنی آدم کے بہت سے فوائد اور منافع وابستہ ہیں، اس کو لفظ للانام میں ظاہر فرمایا، اس کے بعد بعض فوائد کا خصوصی تذکرہ فرمایا ﴿ فِيْهَا فَاكِهَةٌ1۪ۙ﴾ (الآیتیں) اس میں میوے ہیں اور کھجوریں ہیں۔ اکمام، كم کی جمع ہے پھلوں پر جو غلاف ہوتا ہے اسے کم کہا جاتا ہے اس سے ایک تو پھل کی حفاظت رہتی ہے دوسرے خود یہ غلاف بھی کام آتے ہیں، ﴿وَ الْحَبُّ ذو الْعَصْفِ ﴾ اور زمین میں دانے ہیں (گیہوں، جو وغیرہ) جو انسانوں کی غذا بنتے ہیں اور ان دانوں پر بھی غلاف چڑھے ہوئے ہیں جن کو علیحدہ کیا جاتا ہے، ان دانوں کو انسان کھاتے ہیں اور ان کے اوپر جو غلاف یعنی بھوسہ ہوتا ہے اسے حیوان کھاتے ہیں ﴿وَ الرَّيْحَانُۚ0012﴾ اس کا ایک ترجمہ تو خوشبودار نبات کیا گیا ہے اور بعض حضرات نے اس کا ترجمہ پھول کیا ہے، اور حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ اس سے رزق مراد ہے بطور قاعدہ کلیہ انہوں نے ارشاد فرما دیا کہ کل ریحان فی القرآن فھو رزق یہ اقوال لکھنے کے بعد صاحب روح المعانی لکھتے ہیں کہ رزق کو ریحان اس لیے کہا گیا ہے کہ اس سے راحت ملتی ہے، زمین سے نکلنے والی جن نعمتوں کا تذکرہ فرمایا ان میں وہ چیزیں بھی ہیں جن میں غذا ہے اور لذت ہے اور وہ چیزیں بھی ہیں جن میں محض غذائیت ہے اور وہ چیزیں بھی ہیں جو بہائم یعنی چوپایوں کے کام آتی ہیں ان نعمتوں کے تذکرہ کے بعد فرمایا ﴿فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ﴾ سو اے جنو اور اے انسانو تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔ اوپر جو نعمتیں مذکور ہوئی ہیں ان سے دونوں فریق نفع حاصل کرتے ہیں۔
Top