Ruh-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 8
اَلَّا تَطْغَوْا فِی الْمِیْزَانِ
اَلَّا تَطْغَوْا : کہ نہ تم خلل ڈالو۔ زیادتی کرو فِي الْمِيْزَانِ : میزان میں
یہ کہ تم میزان میں خلل نہ ڈالو
اَلاَّ تَطْغَوْا فِی الْمِیْزَانِ ۔ (الرحمن : 8) (یہ کہ تم میزان میں خلل نہ ڈالو۔ ) انسان کی عافیت بھی عدل اور توازن میں ہے یعنی جس طرح ساری کائنات توازن اور عدل کے ذریعے اپنا وجود قائم رکھے ہوئے ہے اور اپنے مقاصدِحیات کو بروئے کار لارہی ہے اور جس میں کہیں جھول پیدا نہیں ہوتا، تم بھی اسی طرح اپنی زندگی کے نظام کو عدل پر قائم کرو۔ یعنی زندگی کے جس دائرے میں تمہیں اللہ تعالیٰ نے اختیار دیا ہے اس میں اپنے اختیار کی صحیح حدود کو سمجھو، اور پھر اس سے سرمو انحراف نہ کرو۔ جن حقداروں کے حقوق تمہارے تصرف میں ہیں ان کے حقوق ادا کرو۔ اور اپنے فرائض کے کبھی تارک نہ بنو۔ جب زندگی کے ہر دائرے میں تم ظلم اور سرکشی کو ختم کردو گے تو تمہاری زندگی بھی باقی کائنات کی طرح ہر طرح کے فساد اور ہر طرح کی خرابی سے بچ جائے گی۔
Top