Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 190
فَلَمَّاۤ اٰتٰىهُمَا صَالِحًا جَعَلَا لَهٗ شُرَكَآءَ فِیْمَاۤ اٰتٰىهُمَا١ۚ فَتَعٰلَى اللّٰهُ عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
فَلَمَّآ : پھر جب اٰتٰىهُمَا : اس نے دیا انہیں صَالِحًا : صالح بچہ جَعَلَا : ان دونوں نے ٹھہرائے لَهٗ : اس کے شُرَكَآءَ : شریک فِيْمَآ : اس میں جو اٰتٰىهُمَا : انہیں دیا فَتَعٰلَى : سو برتر اللّٰهُ : اللہ عَمَّا : اس سے جو يُشْرِكُوْنَ : وہ شریک کرتے ہیں
پھر جب اللہ نے ان کو صحیح سالم بچہ عطا فرما دیا تو جو چیز ان کو عطا فرمائی اس میں اللہ کے لیے شریک قرار دینے لگے، سو اللہ برتر ہے ان کے شریک بنانے سے۔
اولاد کو شرک کا ذریعہ بنانے کی تردید : مذکورہ بالا آیت سے معلوم ہوا کہ انسانوں میں اولاد کی پرورش اور ان کے زندہ رہنے کی امید اور ان کی موت کے ڈر سے ماں باپ افعال شرکیہ میں مبتلا ہوجاتے ہیں شرک کی ابتداء بچے کے پیدا ہونے کی امید ہی سے شروع ہوجاتی ہے اس کے صحیح سالم پیدا ہونے کے لیے نذریں ماننے لگتے ہیں۔ یہ نذریں غیر اللہ کے لیے بھی ہوتی ہیں، پھر جب بچہ پیدا ہوجاتا ہے تو شرکیہ نام رکھتے اور شرکیہ کام کرتے ہیں۔ بعض علاقوں میں اسے چھاج میں رکھ کر گھسیٹتے ہیں اور اس کا نام گھسیٹا رکھ دیتے ہیں یا کسی پیر فقیر کے نام پر کان چھید کر بندا ڈال دیتے ہیں اور لڑکے کا نام بندو رکھ دیتے ہیں اور بعض لوگ قصداً بچوں کے ایسے نام رکھتے ہیں جو برے معنی پر دلالت کرتے ہیں جیسے کوڑا کڑوا بھینگا۔ ان لوگوں کا یہ خیال ہوتا ہے کہ برا نام رکھیں گے تو لڑکا جیتا رہے گا اور یہ شرکیہ افعال شیطان کے سمجھانے سے اور ہندوؤں کے پاس پڑوس اور ماحول میں رہنے کی وجہ سے اختیار کرتے ہیں، مشرکین عرب شرکیہ نام رکھا کرتے تھے۔ عبداللات، عبدالعزیٰ ، عبدمناف، عبدشمس ان جیسے نام ان لوگوں میں رائج تھے۔ نصاریٰ میں اب تک عبدالمسیح رکھنے کا رواج ہے۔ یہ سب شرک ہے۔ مسلمانوں کے نام ایسے ہونے چاہئیں جن سے عبدیت کا مظاہرہ ہو اور نام سے یہ ٹپکتا ہو کہ یہ اللہ کا بندہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے : تسموا باسماء الانبیاء واحب الاسماء الی اللہ عبداللہ و عبدالرحمن و اصدقھا حارث و ھمام و اقبحھا حرب و مرۃ۔ (رواہ ابو داؤد) یعنی نبیوں کے ناموں پر اپنے نام رکھو اور ناموں میں اللہ کو سب سے زیادہ محبوب عبداللہ و عبدالرحمن ہے اور سب سے زیادہ سچا نام حارث (کسب کرنے والا) اور ھمام (ارادہ کرنے والا) ہے اور سب سے برا نام حرب (جنگ) اور مرہ (کڑوا) ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنیٰ سے پہلے لفظ عبد لگا کر اپنے بچوں کے نام رکھیں اور برے ناموں سے پرہیز کریں۔ حضرت مسروق تابعی (رح) نے فرمایا کہ حضرت عمر ؓ نے مجھ سے پوچھا کہ تم کون ہو ؟ میں نے کہا کہ میں مسروق بن الاجدع ہوں حضرت عمر نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ اجدع شیطان کا نام ہے۔ (رواہ ابو داؤد) اور اس کا معنی بھی خراب ہے کیونکہ جس کے نام کان کٹے ہوں عربی میں اس کو اجدع کہا جاتا ہے۔ حضرت ابو الدرداء ؓ سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ تم قیامت کے دن اپنے ناموں اور اپنے باپ دادوں کے ناموں سے بلائے جاؤ گے لہٰذا تم اپنے نام اچھے رکھو۔ (رواہ ابو داؤد)
Top