Anwar-ul-Bayan - Ash-Sharh : 2
وَ وَضَعْنَا عَنْكَ وِزْرَكَۙ
وَوَضَعْنَا : اور ہم نے اتاردیا عَنْكَ : آپ سے وِزْرَكَ : آپ کا بوجھ
اور ہم نے آپ پر سے آپ کا وہ بوجھ اتار دیا
﴿ وَ وَضَعْنَا عَنْكَ وِزْرَكَۙ002 الَّذِيْۤ اَنْقَضَ ظَهْرَكَۙ003﴾ (اور ہم نے آپ کا وہ بوجھ اٹھا دیا یعنی دور کردیا جس نے آپ کی کمر توڑ دی) اس بوجھ سے کون سا بوجھ مراد ہے، مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ یہ آیت سورة ٴ فتح کی آیت ﴿لِّيَغْفِرَ لَكَ اللّٰهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْۢبِكَ وَ مَا تَاَخَّرَ ﴾ کے ہم معنی ہے اور مطلب یہ ہے کہ وہ چھوٹے موٹے اعمال جو آپ سے لغزش کے طور پر بلا ارادہ یا خطاء اجتہادی کے طور پر صادر ہوئے ان کا جو بوجھ آپ محسوس کرتے تھے اور اس بوجھ کا اس قدر احساس تھا کہ اس احساس نے آپ کی کمر توڑ دی تھی یعنی خوب زیادہ بوجھل بنا دیا تھا، وہ بوجھ ہم نے ہٹا دیا یعنی سب کچھ معاف کردیا۔ احقر کے خیال میں اس آیت کو سورة ٴ فتح کی آیت میں لینے کے بجائے یہ معنی لینا زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے جو علامہ قرطبی (رح) نے عبدالعزیز بن یحییٰ اور حضرت ابو عبیدہ سے نقل کیا، یعنی خففنا عنک اعباء النبوة والقیام بھا حتی لا تثقل علیک۔ یعنی ہم نے نبوت سے متعلقہ ذمہ داریوں کو ہلکا کر دیاتا کہ آپکو بھاری معلوم نہ ہوں، درحقیقت اللہ تعالیٰ نے آپ کو فضیلت بھی بہت دی اور کام بھی بہت دیا مشرکین کے درمیان توحید کی بات اٹھانا بڑا سخت مرحلہ تھا۔ آپ کو تکلیفیں بہت پہنچیں جن کو آپ برداشت کرتے چلے گئے اللہ تعالیٰ نے صبر دیا اور استقامت بخشی پھر ایمان کے راستے کھل گئے، آپ کے صحابہ بھی کار دعوت میں آپ کے ساتھ لگ گئے اور عرب و عجم میں آپ کی دعوت عام ہوگئی۔ فصلی اللّٰہ علیہ وعلی الہ وعلی من جاھد معہ۔
Top