بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Anwar-ul-Bayan - Ash-Sharh : 1
اَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَۙ
اَلَمْ نَشْرَحْ : کیا نہیں کھول دیا لَكَ : آپ کے لئے صَدْرَكَ : آپ کا سینہ
کیا ہم نے آپ کی خاطر آپ کا سینہ کشادہ نہیں کردیا،
یہ پوری سورة الم نشرح کا ترجمہ ہے (جو سورة الانشراح کے نام سے معروف ہے) اس میں بھی اللہ تعالیٰ شانہ نے رسول اللہ ﷺ پر اپنے بڑے بڑے انعامات کا امتنان فرمایا ہے۔ ﴿ اَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَۙ001﴾ (کیا ہم نے آپ کا سینہ نہیں کھول دیا) ۔ یہ استفہام تقریری ہے، مطلب یہ ہے کہ آپ اس کو جانتے اور مانتے ہیں کہ ہم نے آپ کا سینہ کھول دیا سینہ کو نور نبوت سے بھی بھر دیا اور علم و معرفت سے بھی ایمان کی دولت سے بھی، صبر و شکر سے بھی، کتاب و حکمت سے بھی، قوت برداشت سے بھی، وحی کی ذمہ داری اٹھانے سے بھی، دعوت ایمان پر اور ددعوت احکام پر استقامت سے بھی، اللہ تعالیٰ نے جو آپ پر انعام فرمائے ان میں ایک بہت بڑا انعام شرح صدر بھی ہے آپ کی برکت سے آپ کی امت کو بھی شرح صدر کی نعمت حاصل ہوگئی۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے آیت کریمہ فَمَنْ يُّرِدِ اللّٰهُ اَنْ يَّهْدِيَهٗ کی تلاوت کی پھر فرمایا بیشک جب نور سینہ میں داخل ہوتا ہے تو پھیل جاتا ہے۔ عرض کیا گیا یا رسول اللہ کیا اس کی کوئی نشانی ہے فرمایا ہاں اس کی یہ نشانی ہے کہ دار الغرور (دھوکہ والا گھر یعنی دنیا) سے بچتا رہے اور دار الخلود (یعنی ہمیشہ رہنے کے گھر) کی طرف توجہ رکھے اور موت کے آنے سے پہلے اس کی تیاری رکھے۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان کما فی المشکوٰۃ صفحہ 446) بعض حضرات نے یہاں ان روایات کا بھی ذکر کیا ہے جن میں آنحضرت ﷺ کے قلب مبارک کو چاک کر کے علم اور حکمت سے بھر دیا گیا تھا اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو بھیجا جنہوں نے یہ کام کیا۔ ایک مرتبہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب آپ اپنی رضاعی والدہ حلیمہ سعدیہ کے یہاں بچپن میں رہتے تھے اور ایک مرتبہ معراج کی رات میں پیش آیا۔ (كما رواہ المسلم و بخاری) اسی طرح کا ایک اور واقعہ حضرت ابوہریرہ ؓ سے در منثور میں صفحہ 363 ص ج 6 میں نقل کیا ہے اس وقت آپ کی عمر بیس سال چند ماہ تھی صاحب در منثور نے یہ واقعہ زوائد مسند احمد سے نقل کیا ہے۔
Top