Anwar-ul-Bayan - Yunus : 32
فَذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمُ الْحَقُّ١ۚ فَمَا ذَا بَعْدَ الْحَقِّ اِلَّا الضَّلٰلُ١ۖۚ فَاَنّٰى تُصْرَفُوْنَ
فَذٰلِكُمُ : پس یہ ہے تمہارا اللّٰهُ : اللہ رَبُّكُمُ : تمہارا رب الْحَقُّ : سچا فَمَاذَا : پھر کیا رہ گیا بَعْدَ الْحَقِّ : سچ کے بعد اِلَّا : سوائے الضَّلٰلُ : گمراہی فَاَنّٰى : پس کدھر تُصْرَفُوْنَ : تم پھرے جاتے ہو
یہی خدا تو تمہارا پروردگار برحق ہے اور حق بات کے ظاہر ہونے کے بعد گمراہی کے سوا ہے ہی کیا ؟ تو تم کہاں پھرے جاتے ہو ؟
(10:32) الحق۔ ربکم کی صفت ہے۔ ماذا۔ ما استفہامیہ ہے اور ذا بمعنی الذی۔ یعنی کیا ہے۔ کون ہے۔ فما ذو بعد الحق الا الضلال۔ کیا ہے حق کے بعد سوائے گمراہی کے۔ فانی تصرفون۔ انی اسم ظرف ہے۔ (1) جب ظرف زمان ہو تو بمعنی متی۔ جب ۔ جس وقت۔ (2) اگر ظرف مکان ہو تو بمعنی این۔ جہاں۔ کہاں۔ ہوتا ہے۔ (3) اگر استفہامیہ ہو تو بمعنی کیف۔ کیسے۔ کیونکر۔ ہوتا ہے۔ آیت ہذا میں 2 اور 3 ہر دو معنی ہوسکتے ہیں۔ یعنی تم کدھر بھٹکائے جا رہے ہو۔ یا تم کیسے بھٹکائے جا رہے ہو۔ تصرفون۔ مضارع مجہول جمع مذکر حاضر کا صیغہ ہے تم پھیرے جاتے ہو۔ تمہیں پھیر دیا جا ریا ہے۔ صرف۔ سے بمعنی پھرنا۔ اس سے تصریف پھیرنا۔ بدلنا۔ (باب تفعیل سے) ۔
Top