Aasan Quran - Yunus : 32
فَذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمُ الْحَقُّ١ۚ فَمَا ذَا بَعْدَ الْحَقِّ اِلَّا الضَّلٰلُ١ۖۚ فَاَنّٰى تُصْرَفُوْنَ
فَذٰلِكُمُ : پس یہ ہے تمہارا اللّٰهُ : اللہ رَبُّكُمُ : تمہارا رب الْحَقُّ : سچا فَمَاذَا : پھر کیا رہ گیا بَعْدَ الْحَقِّ : سچ کے بعد اِلَّا : سوائے الضَّلٰلُ : گمراہی فَاَنّٰى : پس کدھر تُصْرَفُوْنَ : تم پھرے جاتے ہو
پھر تو لوگو ! وہی اللہ ہے جو تمہارا مالک برحق ہے، پھر حق واضح ہوجانے کے بعد گمراہی کے سوا اور کیا باقی رہ گیا ؟ اس کے باوجود تمہیں کوئی کہاں الٹ لئے جارہا ہے (19) ؟ ”
19: قرآن کریم نے مجہول کا جو صیغہ استعمال فرمایا ہے آیت نمبر 32 اور 34 کے ترجمے میں اس کا مفہوم ”کوئی“ کا لفظ بڑھا کر ادا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اور بظاہر قرآن کریم نے مجہول کا صیغہ یہ اشارہ کرنے کے لیے استعمال فرمایا ہے کہ درحقیقت ان کی نفسانی خواہشات ہیں جو انہیں الٹی سمت لے جا رہی ہیں۔
Top