Anwar-ul-Bayan - Ar-Ra'd : 11
لَهٗ مُعَقِّبٰتٌ مِّنْۢ بَیْنِ یَدَیْهِ وَ مِنْ خَلْفِهٖ یَحْفَظُوْنَهٗ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰى یُغَیِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِهِمْ١ؕ وَ اِذَاۤ اَرَادَ اللّٰهُ بِقَوْمٍ سُوْٓءًا فَلَا مَرَدَّ لَهٗ١ۚ وَ مَا لَهُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ مِنْ وَّالٍ
لَهٗ : اس کے مُعَقِّبٰتٌ : پہرے دار مِّنْۢ بَيْنِ يَدَيْهِ : اس (انسان) کے آگے سے وَ : اور مِنْ خَلْفِهٖ : اس کے پیچھے سے يَحْفَظُوْنَهٗ : وہ اس کی حفاظت کرتے ہیں مِنْ : سے اَمْرِ اللّٰهِ : اللہ کا حکم اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يُغَيِّرُ : نہیں بدلتا مَا : جو بِقَوْمٍ : کسی قوم کے پاس (اچھی حالت) حَتّٰى : یہاں تک کہ يُغَيِّرُوْا : وہ بدل لیں مَا : جو بِاَنْفُسِهِمْ : اپنے دلوں میں (اپنی حالت) وَاِذَآ : اور جب اَرَادَ : ارادہ کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ بِقَوْمٍ : کسی قوم سے سُوْٓءًا : برائی فَلَا مَرَدَّ : تو نہیں پھرنا لَهٗ : اس کے لیے وَمَا : اور نہیں لَهُمْ : ان کے لیے مِّنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا مِنْ وَّالٍ : کوئی مددگار
اسکے آگے اور پیچھے خدا کے چوکیدار رہیں جو خدا کے حکم سے اس کی حفاظت کرتے ہیں۔ خدا اس (نعمت) کو جو کسی قوم کو (حاصل) ہے نہیں بدلتا جب تک کہ وہ اپنی حالت کو نہ بدلے۔ اور جب خدا کسی قوم کے ساتھ برائی کا ارادہ کرتا ہے تو پھر وہ پھر نہیں سکتی اور خدا کے سوا ان کا کوئی مددگار نہیں ہوتا۔
(13:11) لہ میں ضمیرہُ واحد مذکر غائب کا مرجع من ہے۔ ای من اسر القول۔ من جھر بہ ۔ من ھو مستخف باللیل۔ من ھو سارب بالنھار۔ معقبت۔ اسم فاعل۔ مؤنث ۔ جمع الجمع معقب واحد۔ معقبۃ جمع۔ تعقیب (تفعیل) مصدر۔ عقب مادہ۔ روزوشب میں باری باری آنے والے ملائکہ۔ ایک دوسرے کے پیچھے آنے والے معقبت اصل میں معتقبت تھا۔ ت کو ق میں مدغم کردیا گیا۔ جس طرح وجاء المعذرون من الاعراب (9:90) میں معذرون اصل میں معتذرون تھا۔ بین یدیہ۔ اس کے سامنے۔ یحفظونہ۔ مضارع جمع مذکر غائب ہٗ ضمیرمفعول واحد مذکر غائب۔ وہ اس کی حفاظت کرتے ہیں اس کی نگہبانی کرتے ہیں۔ لا یغیر۔ مضارع منفی واحد مذکر غائب۔ تغییر (تفعیل) مصدر۔ وہ نہیں بدلتا ہے۔ ما بقوم۔ سے مراد کسی قوم کی اچھی حالت ہے۔ حتی یغیروا ما بانفسہم۔ جب تک کہ وہ خود اپنی خوشحالی کو (اپنے سوء اعمال سے ) نہیں بدل لیتے۔ اس تغییر کی نسبت فاعلی قوم کی طرف کر کے اس کا اظہار کردیا ہے کہ یہ تبدیلیاں قوم کے اپنے قصد۔ عمرواختیار سے ہوتی ہیں۔ باقی اگر کوئی تبدیلی کسی قوم میں کسی مجبوری یا اضطراب یا لاعلمی کے نتیجہ کے طور پر ہوجائے تو اس پر یہ گرفت نہیں اور یہ تبدیلی منجانب اللہ بوجوہ عمل میں آتی ہے۔ مرد۔ مصدر میمی ہے۔ فلا مرد لہ۔ تو اس کا کوئی رد نہیں۔ کوئی توڑ نہیں۔ اس کو کوئی موڑ نہیں سکتا۔ کوئی رد نہیں کرسکتا۔ کوئی روک نہیں۔ رد یرد مرد و مردود۔ پھرنا۔ واپس کرنا۔ مرد۔ ظرف زمان یا مکان بھی ہے۔ من دونہ۔ اللہ کے سوا۔ وال ۔ اسم فاعل۔ واحد مذکر۔ اصل میں والی تھا۔ ولایۃ مصدر (باب ضرب) مددگار حامی۔ مدد پر قادر۔
Top