Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 125
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ : تو ساتھ کون سی نعمتوں کے رَبِّكُمَا : اپنے رب کی تم دونوں تُكَذِّبٰنِ : تم دونوں جھٹلاؤ گے
(اے پیغمبر) لوگوں کو دانش اور نیک نصیحت سے اپنے پروردگار کے راستے کی طرف بلاؤ اور بہت ہی اچھے طریق سے ان سے مناظرہ کرو۔ جو اس کے راستے سے بھٹک گیا تمہارا پروردگار اسے بھی خوب جانتا ہے۔ اور جو راستے پر چلنے والے ہیں ان سے بھی خوب واقف ہے۔
(16:125) ادع۔ دعا یدعوا دعاء ودعوۃ (ناقص وادی) سے امر کا صیغہ واحد مذکر حاضر (باب نصر) تو دعوت دے۔ تو پلا۔ تو دعا کر جادلہم۔ جادل امر واحد مذکر حاضر۔ ہم ضمیر جمع مذکر غائب۔ جادل یجادل مجادلۃ (مفاعلۃ) باہم مناظرہ کرنا۔ باہم جھگڑنا۔ تو ان سے مناظرہ و مباحثہ کر۔ ان عاقبتم۔ اگر تم (انہیں) سزا دینا چاہو۔ ماضی جمع مذکر حاضر۔ عاقب یعاقب معاقبۃ بمعنی عقوبت کرنا۔ سزا دینا۔ العقب والعقب پائوں کا پچھلا حصہ یعنی ایڑی۔ اس کی جمع اعقاب ہے بطور استعارہ عقب کا لفظ بیٹے پوتے پر بھی بولا جاتا ہے جیسا کہ قرآن مجید میں ہے۔ وجعلھا کلمۃ بافیۃ فی عقبہ (43:28) اور یہی بات اپنی اولاد میں پیچھے چھوڑ گئے۔ عاقبۃ بمعنی انجام کار جیسا کہ قرآن پاک میں ہے فکان عاقبتھما انھما فی النار (59:17) دونوں کا انجام یہ ہوا کہ دونوں دوزخ میں داخل ہوئے اس میں عاقبۃ کا لفظ استعارۃ عذاب کے لئے استعمال ہوا ہے۔ اور دوسری جگہ عاقبۃ کا لفظ بطور ثواب کے بھی استعمال ہوا ہے۔ مثلاً والعاقبۃ للمتقین (28:38) اور انجام نیک (ثواب) تو پرہیزگاروں کے لئے ہے۔
Top