Bayan-ul-Quran - Al-Hajj : 6
اَتٰۤى اَمْرُ اللّٰهِ فَلَا تَسْتَعْجِلُوْهُ١ؕ سُبْحٰنَهٗ وَ تَعٰلٰى عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
اَتٰٓى : آپہنچا اَمْرُ اللّٰهِ : اللہ کا حکم فَلَا تَسْتَعْجِلُوْهُ : سو اس کی جلدی نہ کرو سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک وَتَعٰلٰى : اور برتر عَمَّا : اس سے جو يُشْرِكُوْنَ : وہ شریک بناتے ہیں
آپہنچا حکم اللہ کا سو اس کی جلدی مت کرو11 وہ پاک ہے اور برتر ہے ان کے شریک بتلانے سے12
11 یعنی خدا کا یہ حکم کہ " پیغمبر ﷺ کی جماعت غالب و منصور اور حق کے مخالف مغلوب و ذلیل ہوں گے، جنہیں دنیا میں مسلمان مجاہدین کے ہاتھوں اور آخرت میں براہ راست احکم الحاکمین کے دربار سے شرک و کفر کی سزا ملے گی " اس حکم کے وقوع کا وقت قریب آپہنچا۔ اور قیامت کی گھڑی بھی دور نہیں ہے۔ جس چیز کا آنا یقینی ہو اسے آئی ہوئی سمجھنا چاہیے پھر جلدی مچانے کی کیا ضرورت ہے۔ کفار ازراہ تکذیب و استہزاء کہا کرتے تھے کہ جس عذاب یا قیامت کے آنے کا تم وعدہ کرتے ہو، وہ جلد کیوں نہیں آجاتا انھیں متنبہ فرمایا کہ تمہارے ایسا کہنے سے وہ ٹلنے والا نہیں۔ بلکہ حتمی اور یقینی طور پر جلد آیا چاہتا ہے جس قدر دیر لگ رہی ہے وہ بھی ایک طرح سے تمہارے حق میں مفید ہے ممکن ہے بعض کو اصلاح و توبہ کی توفیق مل جائے۔ (وَيَسْتَعْجِلُوْنَكَ بالْعَذَابِ ۭ وَلَوْلَآ اَجَلٌ مُّسَمًّى لَّجَاۗءَهُمُ الْعَذَابُ ) 29 ۔ العنکبوت :53) (يَسْتَعْجِلُ بِهَا الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِهَا ۚ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مُشْفِقُوْنَ مِنْهَا ۙ وَيَعْلَمُوْنَ اَنَّهَا الْحَقُّ ) 42 ۔ الشوری :18) 12 یعنی جب حق کا غالب ہونا اور کفر و شرک پر سزا ملنا یقینی ہے تو توحید کی راہ اختیار کرو اور مشرکانہ طور و طریق سے علیحدہ ہوجاؤ۔ جنہیں تم خدا کا شریک ٹھہراتے ہو ان میں سے کوئی خدا کے حکم کو ٹال نہیں سکتا نہ عذاب الٰہی کو روک سکتا ہے۔
Top