Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 106
ذٰلِكَ جَزَآؤُهُمْ جَهَنَّمُ بِمَا كَفَرُوْا وَ اتَّخَذُوْۤا اٰیٰتِیْ وَ رُسُلِیْ هُزُوًا
ذٰلِكَ : یہ جَزَآؤُهُمْ : ان کا بدلہ جَهَنَّمُ : جہنم بِمَا : اس لیے کہ كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا وَاتَّخَذُوْٓا : اور ٹھہرایا اٰيٰتِيْ : میری آیات وَرُسُلِيْ : اور میر رسول هُزُوًا : ہنسی مذاق
یہ انکی سزا ہے (یعنی) جہنم اس لیے کہ انہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں اور ہمارے پیغمبروں کی ہنسی اڑائی
(18:106) ذلک۔ یعنی ان کے کفرومعاصی کا انجام۔ ان کے اعمال کا اکارت جانا۔ جزاء ہم جہنم۔ میں جہنم عطف بیان ہے جزاء ہم کا۔ کیونکہ اپنے متبوع جزاء کی وضاحت کرتا ہے۔ بما۔ ب بدلہ، یا عوض کے لئے آیا ہے اور ما مصدریہ ہے یا ب سبب یتکا ہے اور ما مصدریہ۔ یعنی بوجہ اس بات کے کہ انہوں نے (کفر کیا اور میری آیات ورسل کو مذاق بنا لیا) ۔ ھزوا۔ وہ جس کا مذاق بنایا جائے ھزء یھزأ (فتح وسمع) کا مصدر ہے۔ ھزء ھزء وھزئسب مصدر ہیں مادہ ھزئ۔ یہاں مصدر بمعنی اسم مفعول آیا ہے اور منصوب ہے۔
Top