Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 99
وَ تَرَكْنَا بَعْضَهُمْ یَوْمَئِذٍ یَّمُوْجُ فِیْ بَعْضٍ وَّ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَجَمَعْنٰهُمْ جَمْعًاۙ
وَتَرَكْنَا : اور ہم چھوڑ دیں گے بَعْضَهُمْ : ان کے بعض يَوْمَئِذٍ : اس دن يَّمُوْجُ : ریلا مارتے فِيْ بَعْضٍ : بعض (دوسرے) کے اندر وَّنُفِخَ فِي الصُّوْرِ : اور پھونکا جائے گا صور فَجَمَعْنٰهُمْ : پھر ہم انہیں جمع کرینگے جَمْعًا : سب کو
(اس روز) ہم ان کو چھوڑ دیں گے کہ (روئے زمین پر پھیل کر) ایک دوسرے میں گھس جائیں گے اور صور پھونکا جائے گا تو ہم سب کو جمع کرلیں گے
(18:99) ترکنا۔ ماضی جمع متکلم بمعنی مستقبل ہم چھوڑیں گے۔ یہاں جعلنا کے مرادف استعمال ہوا ہے۔ یعنی کردیں گے۔ یموج۔ مضارع واحد مذکر غائب موجمصدر ( باب نصر) لہریں مارتے ہوں گے : (1) اگر وعد ربی سے مراد یوم قیامت ہے تو یہاں بعضہم کی ضمیر الناس کے لئے ہے کہ خلقت جن وانس اس روز کی ہولناکی اور شدت اضطراب سے طوفانی سمندر کی لہروں کی طرح ایک دوسرے سے ٹکرا کر گڈ مڈ ہو رہے ہوں گے۔ (2) اگر وعد ربی سے مراد سد ذوالقرنین کا انہدام ہے اور یاجوج ماجوج کے خروج کا دن ہے تو ضمیر اگر (الف) الناسکے لئے ہے تو مطلب یہ ہے کہ یاجوج ماجوج باہر نکل پڑیں گے تو لوگ خوف وہراس سے متلاطم سمندر کی موجوں کی طرح ایک دوسرے سے گڈ مڈ ہورہے ہوں گے ( ب) اگر ضمیر یاجوج ماجوج کے لئے جیسا کہ ابو حیان کا قول ہے تو مطلب یہ ہے کہ سدّ کے انہدام پر یاجوج ماجوج اس ازدحام کی صورت میں باہر نکلیں گے کہ کثرت وسرعت میں ایک دوسرے سے گڈ مڈ ہو رہے ہوں گے۔ وترکنا بعضہم یومئذ یموج فی بعض۔ اور اس روز ہم ان کو ایسا کردیں گے کہ سمندر کی تند موجوں کی طرح ایک دوسرے سے الجھ رہے ہوں گے۔ ونفخ فی الصور فجمعنہم جمعا۔ اور صور پھونکا جائے گا پھر ہم سب کو جمع کرلیں گے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہدم دیوار کا وقوع قرب قیامت میں ہوگا۔
Top