Kashf-ur-Rahman - Al-Ahzaab : 58
وَ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ بِغَیْرِ مَا اكْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠   ۧ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ يُؤْذُوْنَ : ایذا دیتے ہیں الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن مرد (جمع) وَالْمُؤْمِنٰتِ : اور مومن عورتیں بِغَيْرِ : بغیر مَا اكْتَسَبُوْا : کہ انہوں نے کمایا (کیا) فَقَدِ احْتَمَلُوْا : البتہ انہوں نے اٹھایا بُهْتَانًا : بہتان وَّاِثْمًا : اور گناہ مُّبِيْنًا : صریح
اور جو لوگ مسلمان مردوں کو اور مسلمان عورتوں کو بغیر اس کے کہ انہوں نے کسی جرم کا ارتکاب کیا ہو ایذا پہنچاتے ہیں تو یقینا وہ لوگ بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اٹھاتے ہیں
58۔ اور جو لوگ ایمان والے مردوں کو اور ایمان والی عورتوں کو بغیر اس کے کہ انہوں نے کسی جرم کا ارتکاب کیا ہو ایذا اور تکلیف پہنچاتے ہیں تو یقینا وہ لوگ بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اٹھاتے اور اپنے اوپر بارلیتے ہیں ۔ اگر اذیت قولی ہو تو بہتان ہے اور اگر فعلی ہو تو صریح گناہ کی بات ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آیت کے نزول کا تعلق حضرت علی ؓ کو برا کہنے والوں کے حق میں ہو یا حضرت عائشہ ؓ پر بہتان باندھنے والوں کے حق میں ہو یا کسی اور واقعہ کے متعلق ہو بہر حال بغیر کسی ایسے فعل کے جو قابل سزا ہو کسی مومن مرد اور مومن عورت کی ایذا رسانی ہو جب بہتان اور صریح گناہ ہے ، مسلمان تو کیا بلکہ کسی انسان کو بھی ایذا نہیں دینی چاہئے۔ حضرت فضیل ؓ کا قول ہے یہ بات حلال نہیں کہ کسی کتے اور سور کو بھی ناحق تکلیف پہنچائی جائے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یہ منافق تھے کہ پیٹھ پیچھے بد گوئی کرتے رسول کی یا ان کی زوجہ پر طوفان لگایا، سورة نور میں ان کے کلام ذکرہو چکے ۔ خلاصہ۔ یہ ہے کہ ہاتھ سے یا زبان سے کسی انسان کو نقصان نہ پہنچایا جائے اور بالخصوص مسلمان کو۔
Top