Tafseer-e-Madani - Al-Ahzaab : 58
وَ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ بِغَیْرِ مَا اكْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠   ۧ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ يُؤْذُوْنَ : ایذا دیتے ہیں الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن مرد (جمع) وَالْمُؤْمِنٰتِ : اور مومن عورتیں بِغَيْرِ : بغیر مَا اكْتَسَبُوْا : کہ انہوں نے کمایا (کیا) فَقَدِ احْتَمَلُوْا : البتہ انہوں نے اٹھایا بُهْتَانًا : بہتان وَّاِثْمًا : اور گناہ مُّبِيْنًا : صریح
اور جو لوگ ایذاء پہنچاتے ہیں ایماندار مردوں اور ایماندر عورتوں کو بغیر کسی ایسے (جرم و) گناہ کے جس کا ارتکاب انہوں نے کیا ہو تو بلاشبہ انہوں نے بوجھ اٹھایا ایک بہت بڑے بہتان کا اور ارتکاب کیا کھلے (جرم اور) گناہ کا
123 اہل ایمان کی ایذا رسانی حرام ۔ والعیاذ باللہ : سو اس سے اہل ایمان کی ایذا رسانی کے جرم اور اس کی سنگینی کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ " جو لوگ ایماندار مردوں اور ایماندار عورتوں کو بغیر کسی جرم و قصور کے ایذا پہنچاتے ہیں تو یقینا انہوں نے ایک بہت بڑے بہتان کا بوجھ اٹھایا اور کھلے جرم و گناہ کا ارتکاب کیا "۔ سو اہل ایمان کی ایذا رسانی کا جرم نہایت سنگین جرم ہے اور اس کا انجام بڑا ہی ہولناک ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ یعنی ان کی طرف کوئی ایسا جرم اور گناہ منسوب کرنا جو انہوں نے کیا نہ ہو۔ (المراغی وغیرہ) ۔ بہرکیف مسلمان کو ایذا اور تکلیف پہنچانا حرام ہے۔ اور اس کی حرمت کتنی بڑی اور کس قدر سنگین جرم ہے اس کا اندازہ آپ حضرت عبداللہ بن عمر۔ ؓ ۔ کی اس روایت سے کرسکتے ہیں کہ میں نے آنحصرت ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ کعبۃ اللہ کا طواف کر رہے تھے اور کعبہ کو خطاب کرکے یوں فرما رہے تھے۔ کعبہ تو کس قدر پاکیزہ ہے۔ تیری ہوا کتنی پاکیزہ ہے۔ تو کتنا بڑا ہے اور تیری عظمت کتنی بڑی ہے۔ مگر قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں محمد کی جان ہے کہ مومن کی عزت و حرمت اللہ تعالیٰ کے یہاں تیری عظمت و حرمت سے بھی کہیں بڑھ کر ہے۔ اس کا مال بھی حرام اور خون بھی حرام۔ (ابن ماجہ وغیرہ، الترغیب و التریب : ج 3 ص 294) ۔ سبحان اللہ !۔ کیا کہنے مومن صادق کی شان عالی کے۔ مگر افسوس صد افسوس کہ آج دنیا ساری میں مسلمان کا خون ہی سب سے زیادہ ارزاں ہے۔ جگہ جگہ بہایا جا رہا ہے اور طرح طرح سے۔ اور پوری شقاوت و بیدردی سے بہایا جا رہا ہے۔ خواہ وہ بوسنیا و ہر زگوینا ہو یا کشمیر و فلسطین۔ البانیہ و الجزائر ہو یا کو سوو اور افغانستان وغیرہ وغیرہ ۔ فَاِلَی اللّٰہِ الْمُشْتَکٰی وَہَوَ الْمُسْتَعَانُ ۔ بہرکیف اوپر اللہ اور اس کے رسول کی ایذا رسانی اور اس کی سنگینی کا ذکر وبیان تھا اور اب اس کے بعد عام اہل ایمان مردوں اور عورتوں کی ایذا رسانی کے جرم کی سنگینی اور اس کی ہولناکی کو بیان فرمایا گیا ہے کہ ایمان باللہ کی دولت سے سرفرازی کے بعد انسان کی شان بہت بڑی ہوجاتی ہے۔
Top