Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 18
صُمٌّۢ بُكْمٌ عُمْیٌ فَهُمْ لَا یَرْجِعُوْنَۙ
صُمٌّ : بہرے بُكْمٌ : گونگے عُمْيٌ : اندھے فَهُمْ : سو وہ لَا : نہیں يَرْجِعُونَ : لوٹیں گے
(یہ) بہرے ہیں گونگے ہیں اندھے ہیں کہ (کسی طرح سیدھے راستے کی طرف) لوٹ ہی نہیں سکتے
(2:18) صم۔ بہرے، اصم کی جمع ہے افعل فعلاء فعل کے وزن پر، صم صفت مشبہ کا صیغہ ہے۔ واحد مذکر۔ بکم۔ گونگے۔ ابکم کی جمع جس کے معنی پیدائشی گونگے کے ہیں۔ عمی۔ اعمی کی جمع۔ اعمی کا استعمال آنکھوں کے اندھے اور دل کے اندھے دونوں کے لئے ہوتا ہے۔ صم۔ خبر اول ہے مبتدا محذوف ھم کی بکم خبر دوم اور عمی خبر سوم ، مبتدا محذوف اپنی ہر سہ اخبار سے مل کر جملہ اسمیہ ہے اور یہ معطوف علیہ ہے اگلے جملہ کا فھم لا یرجعون ۔ فاء حرف عطف بمعہ ترتیب کے۔ ھم مبتدا ۔ لا یرجعون فعل بافاعل جو جملہ فعلیہ ہوکر خبر ہے مبتدا کی۔ مبتدا اپنی خبر سے مل کر جملہ اسمیہ ہوا۔ یہ جملہ معطوف ہے جملہ سابقہ پر۔ وہ بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں ۔ پس وہ (کسی طرح سیدھے راستہ کی طرف) نہیں لوٹیں گے۔
Top