Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 55
وَ اِذْ قُلْتُمْ یٰمُوْسٰى لَنْ نُّؤْمِنَ لَكَ حَتّٰى نَرَى اللّٰهَ جَهْرَةً فَاَخَذَتْكُمُ الصّٰعِقَةُ وَ اَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ
وَاِذْ قُلْتُمْ : اور جب تم نے کہا يَا مُوْسَىٰ : اے موسٰی لَنْ : ہرگز نُؤْمِنَ : ہم نہ مانیں گے لَکَ : تجھے حَتَّىٰ : جب تک نَرَى اللہ : اللہ کو ہم دیکھ لیں جَهْرَةً : کھلم کھلا فَاَخَذَتْكُمُ : پھر تمہیں آلیا الصَّاعِقَةُ : بجلی کی کڑک وَاَنْتُمْ : اور تم تَنْظُرُوْنَ : دیکھ رہے تھے
اور جب تم نے (موسی سے) کہا کہ موسیٰ جب تک ہم خدا کو سامنے نہ دیکھ لیں گے تم پر ایمان نہیں لائیں گے تو تم کو بجلی نے آگھیرا اور تم دیکھ رہے تھے
(2:55) واذقلتم ۔۔ ملاحظہ ہو 2:49) لن نومن ۔ مضارع منفی تاکید بلن۔ لن کے عمل کی وجہ سے منصوب ہے صیغہ جمع متکلم ۔ ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے۔ جھرۃ۔ جھر یجھر (باب فتح) سے مصدر ہے، جس کا مطلب آواز کو بلند کرنا ہے۔ جھرت بالقراۃ میں نے پڑھنے میں آواز کو اٹھایا۔ یا بلند کیا۔ مگر یہاں دیکھنے کے معنی میں مستعار لیا گیا ہے کھلم کھلا یا روبرو دیکھنا جھرۃ یا تو نریکا مفعول مطلق ہونے کی وجہ سے منصوب ہے کیونکہ جھرۃ میں بھی ایک قسم کی رویت پائی جاتی ہے یا فاعل ضمیر فاعل نری یا مفعول بہ اللہ سے حال ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔ الصعقۃ۔ بجلی کی کڑک، ہولناک دھماکہ، بعض علماء کے نزدیک صاعقہ تین قسیم پر ہے۔ (1) بمعنی موت و ہلاکت، جیسے فصعق من فی السموات ومن فی الارض (39:68) اور جو لوگ آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں سب مرجائیں گے۔ (2) بمعنی عذاب مثلاً انذرتکم صعقۃ مثل صعقۃ عاد وثمود (41:13) میں تم کو مہلک عذاب سے آگاہ کرتا ہوں جیسے عاد اور ثمود پر وہ عذاب آیا تھا۔ (3) بمعنی آگ اور بجلی کی کڑک جیسے ویرسل الصواعق فیصیب بھا من یشاء (13:13) اور وہی بجلیاں بھیجتا ہے پھر جس پر چاہتا ہے گرا بھی دیتا ہے۔ وانتم تنظرون ۔ جملہ حالیہ ہے۔
Top