Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 90
بِئْسَمَا اشْتَرَوْا بِهٖۤ اَنْفُسَهُمْ اَنْ یَّكْفُرُوْا بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ بَغْیًا اَنْ یُّنَزِّلَ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ عَلٰى مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ١ۚ فَبَآءُوْ بِغَضَبٍ عَلٰى غَضَبٍ١ؕ وَ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابٌ مُّهِیْنٌ
بِئْسَمَا : برا ہے جو اشْتَرَوْا : بیچ ڈالا بِهٖ : اسکے بدلے اَنْفُسَهُمْ : اپنے آپ اَنْ يَكْفُرُوْا : کہ وہ منکرہوا بِمَا : اس سے جو اَنْزَلَ اللہُ : نازل کیا اللہ بَغْيًا : ضد اَنْ يُنَزِّلَ : کہ نازل کرتا ہے اللہُ : اللہ مِنْ : سے فَضْلِهٖ : اپنافضل عَلٰى : پر مَنْ يَشَآءُ : جو وہ چاہتا ہے مِنْ : سے عِبَادِهٖ : اپنے بندے فَبَآءُوْا : سو وہ کمالائے بِغَضَبٍ : غضب عَلٰى : پر غَضَبٍ : غضب وَ : اور لِلْکَافِرِیْنَ : کافروں کے لئے عَذَابٌ : عذاب مُهِیْنٌ : رسوا کرنے والا
جس چیز کے بدلے انہوں نے اپنے تئیں بیچ ڈالا وہ بہت بری ہے یعنی اس جلن سے کہ خدا اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنی مہربانی سے نازل فرماتا ہے خدا کی نازل کی ہوئی کتاب سے کفر کرنے لگے تو وہ (اس کے) غضب بالائے غضب میں مبتلا ہوگئے اور کافروں کیلئے ذلیل کرنے والا عذاب ہے
بئسما مرکب ہے بئس اور ما سے۔ بئس فعل ذم ہے۔ اس کی گردان نہیں آتی۔ بمعنی برا ہے اصل میں بئس تھا۔ باب سمع سے ۔ عین کلمہ کے اتباع میں اس کے فاء کلمہ کو کسرہ دیا گیا۔ پھر تخفیف کے لئے عین کلمہ کو ساکن کرلیا گیا بئس ہوگیا۔ ما موصولہ ہے بمعنی الذی اور بئس کا فاعل ہے۔ پس بری ہے وہ چیز جس کے لئے انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا۔ ان یکفروا بما انزل اللہ : ان مصدریہ ہے۔ بغیا۔ مفعول لہ ہے یکفروا کا۔ معنی بوجہ سرکشی ، زیادتی ، ضد، حسد ان ینزل اللہ۔۔ من عبادہ ان مصدریہ ہے یہ جملہ بغیا کا مفعول لہ ہے۔ مطلب یہ کہ جس چیز کے بدلے انہوں نے اپنی جانو ؓ کا سودا چکایا وہ بہت بری ہے۔ اور سودا کیا تھا ؟ یہ کہ انہوں نے انکار کردیا اس کلام سے جو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا (اور ان کے انکار کی وجہ کیا تھی ؟ ) بغیا۔ یعنی ان کی سرکشی ضدوحس (جو ان کے انکار کے محرکات تھے) (اور ان محرکات کی کیا وجہ تھی ؟ ) یہ کہ اللہ تعالیٰ جس پر چاہتا ہے ازراہ فضل اپنا کلام کیوں نازل فرماتا ہے۔ ان کی توقعات و خواہشات کی تکمیل کیوں نہیں ہوتی ؟ (کہ یہ نبی جس پر قرآن نازل ہو رہا ہے بنی اسرائیل میں سے ہونا چاہیے تھا نہ کہ اولاد اسماعیل (علیہ السلام) سے) فباء وا۔عاطفہ ہے۔ باء وا ماضی جمع مذکر غائب بوء مصدر سے (باب نصر) انہوں نے کمایا وہ لوٹے۔ سو انہوں نے کمایا (غضب بالائے غضب) یعنی اپنے پر غضب بالائے غضب لے آئے۔ غضب علی غضب۔ غضب کے بعد غضب، یہاں اس سے مراد محض وہ غضب نہیں بلکہ پے درپے متعدد غضب۔ مثلاً ایک تو رسول اللہ ﷺ اور قرآن کا انکار کیا۔ اور اللہ کا ان پر اس سبب سے غضب ہوا۔ اور اس سے پہلے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور انجیل کا انکار کرنے اور توراۃ پر عمل نہ کرنے۔ گئوسالہ کی عبادت کرنے وغیرہ سے بھی غضب الٰہی میں مبتلا تھے اب غضب پر غضب ہوگیا۔ مھین۔ اسم فاعل واحد مذکر اھاتۃ مصدر (افعال) ھون۔ مادہ ۔ ذلیل کرنے والا۔ اہانت آمیز
Top