Anwar-ul-Bayan - Al-Muminoon : 109
اِنَّهٗ كَانَ فَرِیْقٌ مِّنْ عِبَادِیْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَاۤ اٰمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا وَ ارْحَمْنَا وَ اَنْتَ خَیْرُ الرّٰحِمِیْنَۚۖ
اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھا فَرِيْقٌ : ایک گروہ مِّنْ عِبَادِيْ : میرے بندوں کا يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے تھے رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے فَاغْفِرْ لَنَا : سو ہمیں بخشدے وَارْحَمْنَا : اور ہم پر رحم فرما وَاَنْتَ : اور تو خَيْرُ : بہترین الرّٰحِمِيْنَ : رحم کرنے والے
میرے بندوں میں ایک گروہ تھا جو دعا کیا کرتا تھا کہ اے ہمارے پروردگار ! ہم ایمان لائے تو تو ہم کو بخشدے اور ہم پر رحم کر اور تو سب سے بہتر رحم کرنے والا ہے
(23:109) انہ۔ ضمیر شان ہے انہ کان فریق من عبادی۔ شان یہ ہے کہ میرے بندوں میں سے ایک گروہ ایسا تھا جو۔۔ فاتخذتموہم۔ اتخذتموا۔ اصل میں اتخذتم تھا۔ ضمیر ہم کے اتصال کی بنا پر وائو جمع لایا گیا ہے۔ ماضی کا صیغہ جمع مذکر حاضر ہے۔ ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب تم نے ان کو ٹھہرایا۔ ہم ضمیر فریق کے لئے ہے جس سے مراد عام مؤمنین یا اصحاب رسول اللہ علیہ وسلم یا اصحاب الصفہ ہیں۔ سخریا۔ سخر یسخر (سمع۔ فتح) سخر وسخر وسخر وسخر وسخرۃ مصدر۔ سخر یسخر ٹھٹھا کرنا۔ مذاق اڑانا۔ حقارت کے ساتھ کسی سے مخول کرنا۔ استہزا کرنا۔ قرآن مجید میں ہے : قال ان تسخروا منا فانا نسخر منکم کما تسخرون (11:38) اس نے (حضرت نوح (علیہ السلام) نے) جواب دیا اگر آج تم ہم پر ہنستے ہو تو جس طرح تم (ہم پر) ہنستے ہو (اسی طرح) ہم (ایک دن ) تم پر ہنسیں گے۔ علامہ راغب اصفہانی لکھتے ہیں رجل سخرۃ ہنسی اڑانے والا۔ اور سخرۃ وہ ہے جس کی لوگ ہنسی اڑائیں۔ اور ہنسی اڑانے والے کے اس فعل کو سخریۃ وسخریۃ کہا جاتا ہے۔ سخریا۔ بمعنی ٹھٹھا ۔ ہنسی۔ دل لگی۔ سخر سے اسم بھی ہے اور مصدر بھی۔ مؤخر الذکر کی صورت میں یا نسبت مبالغہ کے لئے بڑھا دی گئی ہے۔ سخر یسخر (باب فتح) بمعنی تابع بنانا۔ مغلوب کرنا۔ ذلیل کرنا۔ بیگار لینا بھی ہے باب تفعیل سے بمعنی تسخیر کرنا۔ بمعنی تسخیر کرنا۔ مطیع کرنا۔ تابع بنانا کے معنی میں اکثر استعمال ہوا ہے مثلاً سخرلکم الشمس والقمر (14:33) اس نے سورج اور چاند کو تمہارے اختیار میں کردیا۔ اور سخر لکم الفلک (14:32) کشتیوں کو تمہارے اختیار میں کردیا۔ یا سبحان الذی سخر لنا ھذا (43:13) پاک ہے وہ ذات جس نے ان چیزوں کو ہمارے بس میں کردیا۔ سخریا۔ اتخذتم کا مفعول ثانی ہے اور مفعول اول ہم ضمیر جمع مذکر غائب ہے۔ انسوکم۔ انسوا۔ ماضی جمع مذکر غائب۔ انسی ینسنی انساء (افعال) سے کم ضمیر مفعول جمع مذکر حاضر۔ انہوں نے تم کو بھلا دیا۔ نسی مادہ۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے ولا تکونوا کالذین نسوا اللہ فانسہم انفسہم (59:19) اور ان لوگون کی طرح نہ ہوجائو جنہوں نے اللہ کو بھلا دیا سو اللہ نے خود ان کی جانوں کو ان سے بھلا دیا۔ باب افعال سے انسی ینسی متعدی بدومفعول ہے انسوکم ذکری۔ انہوں نے تم سے میری یاد بھلادی۔ یعنی ان کے ساتھ ٹھٹھا مخول کا جو مشغلہ تم نے اختیار کر رکھا تھا اس مشغلے کی وجہ سے تم ہماری یاد سے غافل ہوگئے ۔ وکنتم منہم تضحکون۔ اور تم ان کی ہنسی اڑاتے رہتے تھے (کنتم تضحکون ماضی استمراری کا صیغہ جمع مذکر حاضر ہے) یہ جملہ فاتخذتموہم سخریا کی تاکید کے لئے لایا گیا ہے۔
Top