Tafseer-e-Usmani - Al-An'aam : 25
وَ مَاۤ اَسْئَلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍ١ۚ اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۚ
وَ : اور مَآ اَسْئَلُكُمْ : میں نہیں مانگتا تم سے عَلَيْهِ : اس پر مِنْ : کوئی اَجْرٍ : جر اِنْ : نہیں اَجْرِيَ : میرا اجر اِلَّا : مگر (صرف) عَلٰي : پر رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ : رب العالمین
اور بعضے ان میں کان لگائے رہتے ہیں تیری طرف اور ہم نے ان کے دلوں پر ڈال رکھے ہیں پردے تاکہ اس کو نہ سمجھیں اور رکھ دیا ان کے کانوں میں بوجھ اور اگر دیکھ لیں تمام نشانیاں تو بھی ایمان نہ لاویں ان پر5 یہاں تک کہ جب آتے ہیں تیرے پاس تجھ سے جھگڑنے کو تو کہتے ہیں وہ کافر نہیں ہے یہ مگر کہانیاں پہلے لوگوں کی
5 یہ ان لوگوں کا ذکر ہے جو بغرض اعتراض و عیب جوئی قرآن کریم اور حضور ﷺ کی باتوں کی طرف کان لگاتے تھے ہدایت سے منتفع ہونا اور حق کو قبول کرنا مقصود نہ تھا۔ نصیحت و ہدایت سے ممتد اعراض اور کانشنس کی مسلسل تعطیل کا قدرتی نتیجہ یہ ہوا کہ قبول حق کے وسائل و قوی انجام کا رماؤف ہو کر رہ گئے، حق کے سمجھنے سے ان کے دل محروم کردیئے گئے۔ پیغام ہدایت کا سننا کانوں کو بھاری معلوم ہونے لگا، آنکھیں نظر عبرت سے ایسی خالی ہوگئیں کہ ہر قسم کے نشانات دیکھ کر بھی ایمان لانے کی توفیق نہیں ہوتی۔ اور لطف یہ ہے کہ اس حالت موت پر قانع و مسرور بھی ہیں بلکہ فخر کے لہجہ میں اسکا اعلان کرتے ہیں۔ سورة حم السَّجْدَۃ میں ہے (فَاَعْرَضَ اَكْثَرُهُمْ فَهُمْ لَا يَسْمَعُوْنَ ؀ وَقَالُوْا قُلُوْبُنَا فِيْٓ اَكِنَّةٍ مِّمَّا تَدْعُوْنَآ اِلَيْهِ وَفِيْٓ اٰذَانِنَا وَقْرٌ وَّمِنْۢ بَيْنِنَا وَبَيْنِكَ حِجَابٌ فَاعْمَلْ اِنَّنَا عٰمِلُوْنَ ۝) 41 ۔ فصلت :5-4) اس آیت سے معلوم ہوا کہ سماع آیات سے منتفع نہ ہونا اور دلوں پر پردہ پڑجانا خود ان کے اعراض کا نتیجہ تھا اور یہ اعراض ہی اس کیفیت کے حدوث کا سبب ہوا ہے۔ (وَاِذَا تُتْلٰى عَلَيْهِ اٰيٰتُنَا وَلّٰى مُسْتَكْبِرًا كَاَنْ لَّمْ يَسْمَعْهَا كَاَنَّ فِيْٓ اُذُنَيْهِ وَقْرًا) 31 ۔ لقمان :7) (اسباب پر مسببات کا مرتب کرنا چونکہ خالق جل و علا کے سوا کسی کا کام نہیں ہوسکتا اسی لئے آیت حاضرہ (وَّجَعَلْنَا عَلٰي قُلُوْبِهِمْ اَكِنَّةً اَنْ يَّفْقَهُوْهُ وَفِيْٓ اٰذَانِهِمْ وَقْرًا) 17 ۔ الاسراء :46) ( " میں پردے وغیرہ ڈالنے کی نسبت حق تعالیٰ کی طرف کردی گئی۔
Top