Tafseer-Ibne-Abbas - Al-An'aam : 25
وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّسْتَمِعُ اِلَیْكَ١ۚ وَ جَعَلْنَا عَلٰى قُلُوْبِهِمْ اَكِنَّةً اَنْ یَّفْقَهُوْهُ وَ فِیْۤ اٰذَانِهِمْ وَقْرًا١ؕ وَ اِنْ یَّرَوْا كُلَّ اٰیَةٍ لَّا یُؤْمِنُوْا بِهَا١ؕ حَتّٰۤى اِذَا جَآءُوْكَ یُجَادِلُوْنَكَ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ هٰذَاۤ اِلَّاۤ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ
وَمِنْهُمْ : اور ان سے مَّنْ : جو يَّسْتَمِعُ : کان لگاتا تھا اِلَيْكَ : آپ کی طرف وَجَعَلْنَا : اور ہم نے ڈالدیا عَلٰي : پر قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل اَكِنَّةً : پردے اَنْ : کہ يَّفْقَهُوْهُ : وہ (نہ) سمجھیں اسے وَ : اور فِيْٓ اٰذَانِهِمْ : ان کے کانوں میں وَقْرًا : بوجھ وَاِنْ : اور اگر يَّرَوْا : وہ دیکھیں كُلَّ : تمام اٰيَةٍ : نشانی لَّا يُؤْمِنُوْا : نہ ایمان لائیں گے بِهَا : اس پر حَتّٰٓي : یہانتک کہ اِذَا : جب جَآءُوْكَ : آپ کے پاس آتے ہیں يُجَادِلُوْنَكَ : آپ سے جھگرتے ہیں يَقُوْلُ : کہتے ہیں الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے كَفَرُوْٓا : انہوں نے کفر کیا اِنْ : نہیں هٰذَآ : یہ اِلَّآ : مگر (صرف) اَسَاطِيْرُ : کہانیاں الْاَوَّلِيْنَ : پہلے لوگ (جمع)
اور ان میں بعض ایسے ہیں کہ تمہاری (باتوں کی) طرف کان رکھتے ہیں اور ہم نے ان کے دلوں پر تو پردے ڈال دیئے ہیں انکو سمجھ نہ سکیں اور کانوں میں ثقل پیدا کردیا ہے (کہ سن نہ سکیں) اور اگر یہ تمام نشانیاں بھی دیکھ لی تب بھی تو ان پر ایمان نہ لائیں۔ یہاں تک کہ جب تمہارے پاس تم سے بحث کرنے کو آتے ہیں تو جو کافر ہیں کہتے ہیں یہ (قرآن) اور کچھ بھی نہیں صرف پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں۔
(25) اور ان کفار مکہ میں سے بعض لوگ آپ کی طرف سے قرآن کریم کی تلاوت کو سننے کے لیے آپ کی طرف کان لگاتے ہیں جن میں سے ابوسفیان بن حرب، ولید بن صغیرہ، نضربن حارث، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ، امیہ بن خلف، ابی بن خلف اور حارث بن عامر ہیں، مگر ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیے تاکہ آپ کے کلام کو نہ سمجھ سکیں اور ان کے کان بند کردیے ہیں تاکہ حق اور ہدایت کی بات کو نہ سمجھ سکیں اور ایک معنی یہ بھی بیان کیے ہیں کہ سیدھے راستے کو سمجھنے سے ان کے کان عاری ہوگئے ہیں۔
Top