Tafseer-e-Usmani - Al-An'aam : 26
وَ هُمْ یَنْهَوْنَ عَنْهُ وَ یَنْئَوْنَ عَنْهُ١ۚ وَ اِنْ یُّهْلِكُوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ
وَهُمْ : اور وہ يَنْهَوْنَ : روکتے ہیں عَنْهُ : اس سے وَيَنْئَوْنَ : اور بھاگتے ہیں عَنْهُ : اس سے وَاِنْ : اور نہیں يُّهْلِكُوْنَ : ہلاک کرتے ہیں اِلَّآ : مگر (صرف) اَنْفُسَهُمْ : اپنے آپ وَ : اور مَا يَشْعُرُوْنَ : وہ شعور نہیں رکھتے
اور یہ لوگ روکتے ہیں اس سے اور بھاگتے ہیں اس سے اور نہیں ہلاک کرتے مگر اپنے آپ کو اور نہیں سمجھتے6 
6  یعنی ان میں نہ فہم رہا ہے نہ انصاف ایمان لانا اور ہدایت ربانی سے منتفع ہونا تو کجا، ان کی غرض تو حضور ﷺ کی خدمت میں آنے سے صرف مجادلہ (جھگڑنا) اور پھبتیاں اڑانا ہے۔ چناچہ قرآنی حقائق و بیانات کو معاذ اللہ اساطیر الاولین کہتے ہیں۔ پھر اس تکذیب اور جدل و تمسخر پر اکتفا نہیں، کوشش یہ ہے کہ دوسروں کی طرف بھی اپنی بیماری کا تعدیہ کریں، چناچہ لوگوں کو حق سے روکتے ہیں اور خود بھی اس سے دور بھاگتے ہیں تاکہ انہیں دیکھ کر دوسرے قبول حق سے نفور و بیزار ہوجائیں۔ مگر ان تمام ناپاک کوششوں سے نہ بحمد اللہ دین حق کو کوئی نقصان پہنچ سکتا ہے وہ تو غالب ہو کر رہے گا اور نہ رسول اللہ ﷺ کو، کہ ان کی عصمت و رفعت کا تکفل حق تعالیٰ فرما چکا ہے۔ ہاں یہ احمق خود اپنے لئے ہلاکت کا سامان فراہم کر رہے ہیں۔ اور سمجھتے بھی نہیں کہ ہم اپنے ہاتھ سے خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار رہے ہیں۔
Top