Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 85
وَ وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَیْهِمْ بِمَا ظَلَمُوْا فَهُمْ لَا یَنْطِقُوْنَ
وَوَقَعَ : اور واقع (پورا) ہوگیا الْقَوْلُ : وعدہ (عذاب) عَلَيْهِمْ : ان پر بِمَا ظَلَمُوْا : اس لیے کہ انہوں نے ظلم کیا فَهُمْ : پس وہ لَا يَنْطِقُوْنَ : نہ بول سکیں گے وہ
اور ان کے ظلم کے سبب ان کے حق میں وعدہ (عذاب) پورا ہو کر رہے گا تو وہ بول بھی نہ سکیں گے
(27:85) ووقع القول علیہم یہاں وقع ماضی بمعنی مستقبل ہے اور (اب) ان پر (اللہ کا) وعدہ پورا ہوجائے گا۔ یعنی اللہ کا عذاب ان پر نازل ہوگا (نیز ملاحظہ ہو 27:82) بما۔ ب سببیہ ہے ما مصدریہ ۔ بوجہ ان کے ظلم کے (تکذیب آیات الٰہی) ۔ لا ینطقون۔ مضارع نفی جمع مذکر غائب وہ نہیں بولیں گے ۔ وہ بول بھی نہ سکیں گے۔
Top