Fi-Zilal-al-Quran - An-Nahl : 123
ثُمَّ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ اَنِ اتَّبِعْ مِلَّةَ اِبْرٰهِیْمَ حَنِیْفًا١ؕ وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ
ثُمَّ : پھر اَوْحَيْنَآ : وحی بھیجی ہم نے اِلَيْكَ : تمہاری طرف اَنِ : کہ اتَّبِعْ : پیروی کرو تم مِلَّةَ : دین اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم حَنِيْفًا : یک رخ وَمَا كَانَ : اور نہ تھے وہ مِنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرک (جمع)
پھر ہم نے تمہاری طرف یہ وحی بھیجی کہ یکسو ہو کر ابراہیم (علیہ السلام) کے طریقے پر چلو اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھا۔
ثم اوحینا الیک ان اتبع ملۃ ابرھیم حنیفا وما کان من المشرکین (61 : 321) ” اور پھر ہم نے تیری طرف وحی کی کہ یکسو ہو کر ابراہیم کے طریقے پر چلو اور وہ مشرکین میں سے نہ تھا “۔ پس ابراہیم (علیہ السلام) کے ساتھ حقیقی رابطہ اس دین جدید کا ہے۔ رہا یہ سوال کہ سبت کی تحریم یعنی ہفتے کے دن دنیاوی کاموں کی ممانعت تو یہ صرف یہودیوں کے ساتھ مخصوص معاملہ تھا۔ اس میں بھی انہوں نے اختلافات کیے۔ سبت کی تحریم کا بھی دین ابراہیم سے تعلق نہیں ہے لہذا سبت کی تحریم دین محمد میں بھی نہیں ہے۔
Top