Tafseer-al-Kitaab - Aal-i-Imraan : 93
كُلُّ الطَّعَامِ كَانَ حِلًّا لِّبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَآءِیْلُ عَلٰى نَفْسِهٖ مِنْ قَبْلِ اَنْ تُنَزَّلَ التَّوْرٰىةُ١ؕ قُلْ فَاْتُوْا بِالتَّوْرٰىةِ فَاتْلُوْهَاۤ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
كُلُّ : تمام الطَّعَامِ : کھانے كَانَ : تھے حِلًّا : حلال لِّبَنِىْٓ اِ سْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل کے لیے اِلَّا : مگر مَا حَرَّمَ : جو حرام کرلیا اِسْرَآءِيْلُ : اسرائیل (یعقوب) عَلٰي : پر نَفْسِھٖ : اپنی جان مِنْ : سے قَبْلِ : قبل اَنْ : کہ تُنَزَّلَ : نازل کی جائے (اترے) التَّوْرٰىةُ : توریت قُلْ : آپ کہ دیں فَاْتُوْا : سو تم لاؤ بِالتَّوْرٰىةِ : توریت فَاتْلُوْھَآ : پھر پڑھو اس کو اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
کھانے کی سب چیزیں (جو شریعت محمدی میں حلال ہیں) بنی اسرائیل کے لئے بھی حلال تھیں، بجز ان چیزوں کے جو اسرائیل نے تورات نازل ہونے سے پہلے خود اپنے اوپر حرام کرلی تھیں۔ (اے پیغمبر، ان یہود سے) کہو کہ اگر تم (اپنے دعوے میں) سچے ہو تو تورات لے آؤ اور اس کو (میرے سامنے) پڑھو۔
[34] یہود کا رسول اکرم ﷺ پر ایک اعتراض یہ تھا کہ فلاں فلاں چیزیں تم حلال سمجھتے ہو اور اپنے دین کو ابراہیم کا پیرو بھی کہے جاتے ہو حالانکہ وہ چیزیں ابراہیم کے وقت سے حرام چلی آرہی ہیں۔ اسی اعتراض کا جواب دیا جا رہا ہے۔ [35] تشریح کے لئے ملاحظہ ہو سورة بقرہ حاشیہ 34 صفحہ 99 [36] یعقوب (علیہ السلام) نے بعض چیزوں سے طبعی کراہت یا کسی مرض کی بنا پر احتراز فرمایا تھا اور ان کی اولاد نے بعد میں انہیں ممنوع سمجھ لیا۔
Top