Anwar-ul-Bayan - Al-Ahzaab : 73
لِّیُعَذِّبَ اللّٰهُ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ الْمُنٰفِقٰتِ وَ الْمُشْرِكِیْنَ وَ الْمُشْرِكٰتِ وَ یَتُوْبَ اللّٰهُ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا۠   ۧ
لِّيُعَذِّبَ اللّٰهُ : تاکہ اللہ عذاب دے الْمُنٰفِقِيْنَ : منافق مردوں وَالْمُنٰفِقٰتِ : اور منافق عورتوں وَالْمُشْرِكِيْنَ : اور مشرک مردوں وَالْمُشْرِكٰتِ : اور مشرک عورتوں وَيَتُوْبَ : اور توبہ قبول کرے اللّٰهُ : اللہ عَلَي : پر۔ کی الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن مردوں وَالْمُؤْمِنٰتِ ۭ : اور مومن عورتوں وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
تاکہ خدا منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو عذاب دے اور خدا مومن مردوں اور مومن عورتوں پر مہربانی کرے اور خدا تو بخشنے والا مہربان ہے
(33:73) لیعذب اللہ میں لام تعلیل وعاقبت کا ہے۔ یعذب مضارع واحد مذکر غائب منصوب بوجہ عمل لام تعلیل۔ تاکہ عذاب دیوے اللہ تعالیٰ ۔ مطلب یہ کہ اس بار امانت کو اٹھانے کی ذمہ داری قبول کرنے سے دو صورتیں سامنے آگئیں۔ (1) جو ان ذمہ داریوں سے عہدہ بر آ کما حقہ، نہ ہو سکے۔ اور شرک ونفاق کے مرتکب ہوئے وہ مستوجب سزا ہوگئے۔ (2) اور جو اس ابتلا میں قائم رہے اور ایمان و یقین سے متصف ہوئے وہ لطف و کرم الٰہی کے سزاوار ہوئے۔ یتوب اللہ۔ مضارع منصوب واحد مذکر غائب توب وتوبۃ (باب نصر) سے جس کے معنی گناہ کو احسن طریق سے ترک کرنے کے ہیں۔ اعتذا کی تین صورتیں ہیں :۔ (1) عذر کنندہ سرے سے اپنے جرم کا انکار کر دے کہ میں نے یہ گناہ کیا ہی نہیں۔ (2) گناہ کی وجہ جواز تلاش کر کے۔ (3) اعتراف جرم کر کے آئندہ نہ کرنے کا یقین دلائے۔ جب اس کا تعدیہ الی کے ذریعہ ہوتا ہے تو اس کا مطلب گناہ کنندہ کا اعتراف جرم کرتے ہوئے اس کی معافی اور آئندہ اس سے بچنے کی یقین دہانی سے اللہ کی طرف رجوع کرنے کا ہے۔ اور جب تعدیہ علی سے ہو تو اللہ تعالیٰ کا جرم کنندہ پر مہربانی کرنا اور اس کی توبہ قبول کرنا مراد ہوتا ہے ۔ غفورا رحیما۔ کان کی خبر۔ اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا اور بڑا رحم کرنے والا ہے۔ (وہ بندوں کی لغزشوں کو معاف کردیتا ہے اور اس کی نیکیوں کو اپنی رحمت کے طفیل منزل مقصود تک رسائی کا ذریعہ بناتا ہے) ۔
Top