Anwar-ul-Bayan - Ibrahim : 35
لِیُكَفِّرَ اللّٰهُ عَنْهُمْ اَسْوَاَ الَّذِیْ عَمِلُوْا وَ یَجْزِیَهُمْ اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ الَّذِیْ كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
لِيُكَفِّرَ : تاکہ دور کردے اللّٰهُ : اللہ عَنْهُمْ : ان سے اَسْوَاَ : برائی الَّذِيْ : وہ جو عَمِلُوْا : انہوں نے کیے (اعمال) وَيَجْزِيَهُمْ : اور انہیں جزا دے اَجْرَهُمْ : ان کا اجر بِاَحْسَنِ : بہترین (اعمال) الَّذِيْ : وہ جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
تاکہ خدا ان سے برائیوں کو جو انہوں نے کیں دور کر دے اور نیک کاموں کا جو وہ کرتے رہے انکو بدلہ دے
(39:35) لیکفر اللّٰہ۔ لام تعلیل کا ہے۔ یکفر مضارع منصوب (بوجہ عمل لام تعلیل) واحد مذکر غائب ۔ کفر یکفر تکفیر (تفعیل) مصدر سے۔ تاکہ وہ دور کر دے۔ الکفر کے اصل معنی کسی چیز کو چھپانے کے ہیں۔ اور رات کو کافر کہا جاتا ہے کیونکہ وہ تمام چیزوں کا چھپا لیتی ہے۔ لسان العرب میں سے اصل الکفر تغطیۃ الشی تغطیۃ تستھل کہ یعنی کفر کا اصل معنی یہ ہے کہ کسی چیز کو اس طرح ڈھانپ دینا کہ اس چیز کا نام و نشان بھی دکھائی نہ دے۔ اسے سے کفر بمعنی انکار وحدانیت یا شریعت حقہ یا نبوت یا انکار نعمت ہے۔ اسوا۔ سب سے بڑا۔ سوء سے جس کے معنی برا ہونے کے ہیں۔ افعل التفضیل کا صیغہ ہے یہاں کسی دوسرے گناہ کے مقابلہ میں زیادہ برا ظاہر کرنا مراد نہیں ہے بلکہ فی نفسہ عمل کا برا ہونا مراد ہے تفضیل اضافی مراد نہیں بلکہ تفضیل ذاتی مراد ہے۔ اجرہم : ای اجر اعمالہم ان کے اعمال کی جزائ۔ اجر یا ثواب۔ احسن۔ بہت اچھا۔ سب سے اچھا۔ افعل التفضیل کا صیغہ۔ یہاں بھی اسوا کی طرف اضافی فضیلت مراد نہیں ۔ بلکہ فضیلت ذاتی مراد ہے۔ یعنی اللہ ان کے اچھے اعمال کا (خواہ وہ سب سے اچھے نہ ہوں) بدلہ اتنا عطا فرمائے گا جو سب سے بہتر عمل کا مقرر ہے۔
Top