Anwar-ul-Bayan - Az-Zumar : 67
وَ مَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِهٖ١ۖۗ وَ الْاَرْضُ جَمِیْعًا قَبْضَتُهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ السَّمٰوٰتُ مَطْوِیّٰتٌۢ بِیَمِیْنِهٖ١ؕ سُبْحٰنَهٗ وَ تَعٰلٰى عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
وَمَا قَدَرُوا : اور انہوں نے قدر شناسی نہ کی اللّٰهَ : اللہ حَقَّ : حق قَدْرِهٖ ڰ : اس کی قدر شناسی وَالْاَرْضُ : اور زمین جَمِيْعًا : تمام قَبْضَتُهٗ : اس کی مٹھی يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت وَالسَّمٰوٰتُ : اور تمام آسمان مَطْوِيّٰتٌۢ : لپٹے ہوئے بِيَمِيْنِهٖ ۭ : اس کے دائیں ہاتھ میں سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک ہے وَتَعٰلٰى : اور برتر عَمَّا : اس سے جو يُشْرِكُوْنَ : وہ شریک کرتے ہیں
اور انہوں نے خدا کی قدر شناسی جیسی کرنی چاہیے تھی نہیں کی اور قیامت کے دن تمام زمین اس کی مٹھی میں ہوگی اور آسمان اسکے داہنے ہاتھ میں لپٹے ہوں گے اور وہ ان لوگوں کے شرک سے پاک اور عالیشان ہے
(39:67) ما قدروا اللّٰہ : ما قدروا ماضی منفی جمع مذکر غائب انہوں نے تعظیم نہیں کی۔ انہوں نے نہیں پہچانا۔ انہوں نے قدر نہیں پہچانی، انہوں نے قدردانی نہیں کی ۔ والارض جمیعا یعنی زمین اپنی تمام اندورونی و بیرونی اجزاء کے ساتھ۔ قبضتہ۔ مضاف مضاف الیہ۔ اس کا قبضہ ، اس کی مٹھی میں ہونا۔ اس کا تصرف، اس کا اختیار کامل۔ القبض کے معنی کسی چیز کو پانچوں انگلیوں سے مٹھی بھر کر پکڑنا۔ جیسے قبض السیف تلوار کو پکڑنا ۔ قبض علی کسی چیز کو بھرپور پکڑنا۔ قبض عن کسی چیز کی طرف سے ہاتھ کو کھینچ لینا۔ اسی مفہوم کے لحاظ سے خرچ سے ہاتھ روکنے کو قبض کہا جاتا ہے مثلاً ویقبضون ایدیہم (9:67) اور خرچ کرنے سے ہاتھ بند کئے رہتے ہیں۔ وقبض الی اپنی طرف سمیٹنا۔ مثلا ثم قبضنہ الینا قبضا یسیرا (25:46) پھر ہم اس کو آہستہ آہستہ اپنی طرف سمیٹ لیتے ہیں۔ قبضۃ مٹھی بھر چیز۔ یعنی مکمل طور پر اس کے اختیار میں ہوگی۔ مطویت۔ اسم فعول جمع مؤنث۔ مطویۃ واحد۔ طی مصدر (باب ضرب) لپیٹے ہوئے۔ طے کرنا کے دو معنی ہیں۔ (1) لپیٹنا جیسے کاغذ یا کپڑے کو تہہ کرنا۔ دوسری جگہ قرآن مجید میں ہے :۔ یوم نطوی السماء کطی السجل للکتب (21:104) جس دن ہم آسمان کو اسی طرح لپیٹ لیں گے جیسے کاغذات کا طومار لپیٹ لیا جاتا ہے۔ (2) مسافت کو قطع کرنا۔ عمر کو گزارنا۔ بقول امام راغب (رح) آیت میں دونوں معنی ہوسکتے ہیں۔ کاغذ کی طرح آسمانوں کا لپیٹ دیا جانا بھی ۔ اور فنا کردینا اور تباہ کردینا بھی۔ قیامت کے دن آسمان بہرحال فنا کر دئیے جائیں گے۔
Top