Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Az-Zumar : 67
وَ مَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِهٖ١ۖۗ وَ الْاَرْضُ جَمِیْعًا قَبْضَتُهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ السَّمٰوٰتُ مَطْوِیّٰتٌۢ بِیَمِیْنِهٖ١ؕ سُبْحٰنَهٗ وَ تَعٰلٰى عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
وَمَا قَدَرُوا
: اور انہوں نے قدر شناسی نہ کی
اللّٰهَ
: اللہ
حَقَّ
: حق
قَدْرِهٖ ڰ
: اس کی قدر شناسی
وَالْاَرْضُ
: اور زمین
جَمِيْعًا
: تمام
قَبْضَتُهٗ
: اس کی مٹھی
يَوْمَ الْقِيٰمَةِ
: روز قیامت
وَالسَّمٰوٰتُ
: اور تمام آسمان
مَطْوِيّٰتٌۢ
: لپٹے ہوئے
بِيَمِيْنِهٖ ۭ
: اس کے دائیں ہاتھ میں
سُبْحٰنَهٗ
: وہ پاک ہے
وَتَعٰلٰى
: اور برتر
عَمَّا
: اس سے جو
يُشْرِكُوْنَ
: وہ شریک کرتے ہیں
اور انہوں نے خدا کی قدر شناسی جیسی کرنی چاہیے تھی نہیں کی اور قیامت کے دن تمام زمین اس کی مٹھی میں ہوگی اور آسمان اسکے داہنے ہاتھ میں لپٹے ہوں گے اور وہ ان لوگوں کے شرک سے پاک اور عالیشان ہے
67
۔
68
:۔ وما قدرو اللہ حق قدرہ مبرد نے کہا : انہیں اللہ تعالیٰ کی جس طرح عظمت بجا لانا تھی ایسی عظمت بجا نہ لائے یہ تیرے اس قول سے ماخوذ ہے : فلان عظیم القدر نحاس نے کہا : اس تعبیر کی بنا پر معنی ہوگا جب انہوں نے اللہ تعالیٰ کی عبادت کے ساتھ دوسرے معبود ان باطلہ کی عبادت کی جب کہ اللہ تعالیٰ ہر شے کا مالک اور خالق ہے تو انہوں نے اللہ تعالیٰ کی کماحقہ تعظیم نہ کی پھر اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت اور عظمت کا ذکر کیا والارض جمیعا قبضۃ ہ یوم القیمۃ والسموت مطویت بیمینہ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنی پاکی بیان کی کہ یہ کسی عضو کے ساتھ ہو فرمایا : سبحنہ و تعلی عما یشرکین۔ ترمذی شریف میں حضرت عبداللہ ؓ سے مروی ایک روایت ہے کہ ایک یہودی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا عرض کی : اے محمد ! ﷺ اللہ تعالیٰ تمام آسمانوں کو ایک انگلی پر روکتا ہے اور مخلوقات کو ایک انگلی پر روکتا ہے پھر فرمایا ہے : میں بادشاہ ہوں۔ نبی کریم ﷺ ہنسے یہاں تک کہ آپ کی داڑھیں ظاہر ہوگئیں (
1
) پھر فرمایا : وما قدرو اللہ حق قدرہ) الانعام (
91
: کہا : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ بجاری و مسلم میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” اللہ تعالیٰ قات کے روز زمین کو قبض کرے گا اور اشمان کو اپنے دائیں ہاتھ میں لپیٹے گا پھر فرمائے گا : میں بادشاہ ہوں زمن کے بادشاہ کہاں ہیں ؟ “ ترمذی شریف میں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے مروی روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اللہ تعالیٰ کے فرمان والارض جمعیا قبضتہ یوم القیمۃ والسموت مطویت بیمینہ کے بارے میں پوچھا کہا : میں نے عرض کی : یا رسول اللہ ﷺ اس روز لوگ کہاں ہوں گے (
2
) ؟ فرمایا جہنم کے پل پر ایک روایت میں ہے کہ ” اے عائشہ ! صراط پر “ کہا : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان : والارض جمیعا قبضتہ ‘ و یقبض اللہ الارض سے مراد اس کی قدرت اور تمام مخولقات کا احاطتہ ہے یہ جملہ بولا جاتا ہے : مافلان الفی قبضتی وہ اس سے مراد لیتے ہیں اشیاء اس کی ملک وقدرت میں ہے بعض اوقات قبض اور طے کا معنی کسی شے کو فنا کرنا اور ختم کرنا ہوتا ہے والارض جمیعا قبضتہ یہ احتمال ہے کہ اس سے مراد تمام زمین قیامت کے روز تباہ و برباد ہونے والی ہے۔ الارض سے مراد ساتوں زمین ہیں اس کی دو شہادتیں ہیں۔ والارض جمیعا کیونکہ یہ موقع تفخیمکا ہے اور وہ مبالغہ کا تقاضا کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے فرمان : و السموت مطویت بیمینہ سے مراد کسی کدو کاش سے لپیٹنا نہیں اس سے مراد فنا اور تباہ ہونا ہے یہ جملہ کہا جاتا ہے : قد انطوی عنا ماکنا فیہ و جاء نا غیرہ ‘ انطوی عنادھر کا معنی ہے یعنی زمانہ ہم سے گزر گیا ہے۔ لفظ یمین ‘ کلام عرب اور کبھی قدرت اور ملک کے معنی میں ہوتی ہے اس معنی میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : اوما ملکت ایمانکم) النساء (
3
: سے مراد ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے لا خذنا منہ بالیمین۔ ) الحاقۃ ( یعنی ہم نے اس کی قوت اور قدرت گرفت میں لے لی۔ فراء اور مبرد نے کہا : یمین کا معنی قدرت اور قدرت ہے دونوں نے یہ شعر پڑھا : اذا مارایۃ رفعت لمجد تلقاھا عرابۃ بالیمین جب کبھی جھنڈا بزرگی کے لئے بلند کیا گیا تو عرابہ نے اسے قوت سے پکڑ لیا۔ ایک اور شاعر نے کہا : و لما رایت الشمس اشرق نورھا تنا ولت منھا حاجتی بیمین جب میں نے سورج کو دیکھا کہ اس کا نور روشن ہے تو میں نے اس سے اپنی حاجت کی بڑی قوت لے لیا۔ قتلت شنعفا ثم فاران بعدہ و کان علی الایات غیر امین یہاں قیامت کو خصوصا ذکر کیا اگرچہ اس کی قدرت ہر چیز کو شامل ہے کیونکہ قیامت کے روز تمام دعوے ختم ہوجائیں گے جس طرح فرمایا : والا مر یو مذ للہ۔ ) الانفطار (
19
: ملک یوم الدین۔ ) فاتحہ (
4
: جس طرح سورت فاتحہ میں یہ بحث پہلے گزر چکی ہے اسی وجہ سے حدیث طیبہ میں فرمایا : ثم یقول انا الملک این ملوک الارض (
1
) پھر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : میں بادشاہ ہوں زمین کے بادشاہ کہاں ہیں ہم نے ” التذکرہ “ میں اس پر مفصل بحث کی ہے اور حضرت ابن عمر ؓ کی حدیث ثم یصوی الارض بمشالہ میں شمال کے ذکر پر گفتگو کی ہے۔ و نفخ فی اصلور فصعق من فی السموت و من فی الارض الا من شاء اللہ ثم نفخ فیہ اخری فاذاھم قیام ینظرون۔ زمین کو زبض کرنے اور آسمان کو لپیٹنے کے درمیان صور پھونکا جائے گا یہ دو نفخے ہونگے ان میں سے پہلے فنخہ کے موقع پر مخلوقات مر جائے گی اور دوسرے نفخہ کے موقع پر وہ زندہ ہونگے بحث سورة نمل اور انعام میں گزر چکی ہے۔ جو صور پھونکے گا وہ حضرت اسرافیل (علیہ السلام) ہونگے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : ان کے ساتھ حضرت جبریل امین ہونگے جس طرح حضرت ابو سعید خدری ؓ سے حدیث مروی ہے ‘ صور پھونکنے والوں کے ہاتھوں میں دو سینگ ہیں وہ نظر لگائے ہوئے ہیں کہ کب انہیں حکم دیا جائے (
2
) ۔ اسے ابن ماجہ نے سنن میں نقل کیا ہے۔ ابو دائود کی کتاب میں حضرت ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے صور پھونکنے والے کا ذکر کیا اور کہا : اس کی دائیں جانب حضرت جبریل امین اور بائیں جانب حضرت میکائیل (علیہ السلام) ہیں (
3
) ۔ جو لوگ اس سے مستثنی ہیں ان کے بارے میں اختلاف ہے ؟ ایک قول یہ کیا گیا ہے : وہ شہدا ہونگے جو عرش کے ارد گرد اپنی تلواریں گلے میں لٹکائے ہوئے ہونگے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ ‘ سے ایک مرفوع حدیث مروی ہے جس کا ذکر قشیری نے کیا اور حضرت عبداللہ کی حدیث ہے جسے ثعلبی نے ذکر کیا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : وہ حضرات جبریل امین ‘ میکائیل ‘ اسرافیل اور ملک الموت (علیہم السلام) ہیں۔ حضرت انس ؓ سے حدیث مروی ہے کہ نبی کری ﷺ نے پڑا و نفخ فی اصور فصعق من فی السموت و من فی الارض الا من شاء اللہ) الزمر (
68
: تو صحابہ نے عرض کی : اے اللہ کے نبی ! وہ کون لوگ ہیں جن کی استثناء اللہ تعلای نے کی ہے ؟ فرمایا : وہ حضرت جبریل امین ‘ حضرت میکائیل ‘ حضرت اسرافیل اور ملک الموت (علیہم السلام) ہیں اللہ تعالیٰ ارشادفرمائے گا : اے ملک الموت ! میری مخلوق میں سے کون باقی ہے جب کہ وہ خوب جانتا ہے ؟ تو وہ عرض کرے گا : اے میرے رب ! جبریل ‘ میکائیل اور اسرافیل اور تیرا ضعیف بندہ ملک الموت باقی ہے ‘ اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا : اسرافیل اور میکائیل کی روح قبض کرلے تو وہ دونوں مر کے گر پڑیں گے جس طرح وہ پہاڑ ہوں اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا : اے ملک الموت ! تو بھی مر جا تو وہ بھہ مر جائے گا۔ اللہ تعالیٰ جبریل امین سے فرمائے گا : اے جبریل ! کون باقی ہے ؟ تو وہ عرض کرے گا : تو برکتوں والا ہے تو بلند ہے اے صاحب جلال و اکرام ! تیری ذات باقی ہے اور ہمیشہ رہنے والی ہے جب کہ جبریل مرنے والا فانی ہے اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا : اے جبریل ! تیری موت ضروری ہے ‘ وہ سجدہ میں گر پڑے گا وہ اپنے پروں کو پھڑ پھڑا رہا ہوگا : وہ کہے گا اے میرے رب ! تو پاک ہے تو برکتوں والا تو بلند وبالا ہے اے صاحب جلال واکرام ! نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ” جبریل امین کی تخلیق حضرت میکائیکل (علیہ السلام) کی تخلیق پر یوں فضیلت رکھتی ہے جس طرح بڑے پہاڑ کو چھوٹے ٹیلے پر فضیلت ہوا کرتی ہے “ اسے ثعلبی نے ذکر کیا ہے۔ اے نحاس نے بھی ذکر کیا ہے کہ محمد بن اسحاق ‘ یزید قاشی سے وہ حضرت انس بن مالک ؓ سے وہ نبی کریم ﷺ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ الا من شاء اللہ کا مصداق حضرب جبریل ‘ حضرت میکائیل ‘ حاملین عرش ‘ ملک الموت اور حضرت اسرافیل (علیہم السلام) ہیں اس حدیث میں ہے : ان میں موت میں سب سے آخر حضرت جبریل (علیہ السلام) ہونگے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کی حدیث جو شہداء کے متعلق ہے وہ اصح ہے جس طرح سورة نمل میں گزر چکا ہے ضحاک نے کہا : مستثنی رضوان حور ‘ مالک اور زبانیہ ہیں۔ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے کہا : اس سے مراد اللہ تعالیٰ کی ذات ہے وہ اہل آسمان اور اہل زمین میں سے کسی چیز کو نہیں چھوڑے گا مگر اسے موت کا ذائقہ چکھائے گا (
1
) ۔ قتادہ نے کہا : اللہ تعالیٰ مستثنی وہ ہیں جو نفحہ اولی سے پہلے مر گئے یعنی اہل آسمان اور اہل زمین مر جائیں گے مگر جن کو پہلے ہی موت آچکی ہے ہے کیونکہ وہ مردہ تھے۔ صحیحین اور ابن ماجہ میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی روایت ہے کہ ایک یہودی نے مدینہ طیبہ کے بازار میں یہ کہا : اس ذات کی قسم جس نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو انسانوں پر انتخاب کے ساتھ فضیلت دی (
2
) ایک انصاری نے اپنا ہاتھ اٹھایا اور اسے تھپڑ مارا کہا : تو یہ بات کرتا ہے جب کہ ہمارے درمیان رسول اللہ ﷺ موجود ہیں ‘ میں نے اس ذکر رسول اللہ ﷺ سے کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے و نفخ فی الصور فصعق من فی السموت و من فی الارض الا من شاء اللہ ثم نفخ فیہ اخری فاذاھم قیام ینظرون۔ میں سب سے پہلے سر اٹھائوں گا تو میں اچانک حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس ہونگا جو عرش کے ایک پائے کو پکڑے ہونگے میں نہیں جانتا کہ انہوں نے اپنا سر مجھ سے پہلے اٹھایا یا وہ ان افراد میں سے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے مستثنی قرار دیا ہے جس نے یہ کہا : میں حضرت یونس بن متی (علیہ السلام) سے بہتر ہوں تو اس نے جھوٹ بولا “ (
1
) ۔ امام ترمذی نے بھی اس حدیث کا ذکر کیا ہے اور کہا : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ قشیری نے کہا : جس نے استثناء کو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور شہداء پر محمول کیا ہے تو یہ وہ لوگ ہیں جو پہلے موت کا ذائقہ چکھ چکے ہیں ۔ مگر وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں زندہ ہیں۔ یہ بھی جائز ہے کہ صعقہ عقل کے زوال کی صورت میں ہو زندگی کے زوال کی صورت میں نہ ہو۔ یہ بھی جائز ہے کہ وہ موت کی صورت میں ہو یہ کوئی بعید نہیں کہ یہ موت اور حیات کی صورت میں ہو ان میں سے ہر ایک کو عقل جائز قرار دیید ہے اس کا وقوع خبر صادق پر موقوف ہے۔ میں کہتا ہوں : حضرت ابوہیرہ ؓ کے بعض احادیث میں آیا ہے فرمایا : ” مجھے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر فضیلت نہ دو کیونکہ لوگوں پر صعقہ طاری ہوگا میں سب سے پہلا وہ شخص ہو نگا جو اس سے افاقہ پائے گا کیا دیکھوں گا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) عرش کی ایک جانب کو پکڑے ہوئے ہونگے میں نہیں جانتا کہ کیا وہ ان لوگوں میں سے ہونگے جن پر صعقہ طاری ہوا تو مجھ سے قبل انہیں افاقہ ہوا یا اللہ تعالیٰ نے اس سے آپ کو مستثنی کیا “ اے امام مسلم نے نقل کیا اسی کی مثل حضرت سعید خدری ؓ سے مروی روایت ہے ” افاقہ “ یہ غشی اور زوال عقل سے ہوا کرتا ہے نہ کہ موت کے بعد زندگی کو لوتانے کی صورت میں ہوا کرتا ہے ‘ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔ فاذاھم قیام ینظرون۔ تو اچانک اہل زمین اور اہل آسمان کے مردے زندہ ہونگے جنہیں قبروں سے اٹھایا جائے گا ان کے بدن کی روحیں ان کی طرف لوٹا دی جائیں گی وہ اٹھیں گے کہ دیکھیں انہیں کیا حکم دیا جاتا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے وہ اپنے پائوں پر کھڑے ہونگے وہ اس حشر کو دیکھیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا گیا تھا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ نظر ‘ انتظار کے معنی میں ہوگی یعنی ان کے ساتھ جو معاملہ کیا جانے والا ہے اس کا انتظار کریں گے۔ کسائی نے قیام کو نصب دینا بھی جائز قرار دیا ہے جس طرح تو کہتا ہے فاذازید جالسا) محل استدلال جالسا ہے (
Top